رسائی کے لنکس

بن لادن کی ہلاکت خطے میں امن کے لیے نادر موقع ہے، من موہن سنگھ


جمعرات، 12 مئی، بھارتی وزیر اعظم کابل پہنچنے پر صدر کرزئی کے ساتھ
جمعرات، 12 مئی، بھارتی وزیر اعظم کابل پہنچنے پر صدر کرزئی کے ساتھ

اس سے قبل 2005ء میں من موہن سنگھ نے افغانستان کادورہ کیا تھا جبکہ صدر کرزئی کئی مرتبہ بھارت کے سرکاری دورے کرچکے ہیں جن میں اس سال فروری کا دورہ بھی شامل ہے۔

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت خطے کے ممالک کی امن کی کوششوں کے لیے ایک نادر موقع ہے۔

جمعرات کو اپنے افغانستان کے دورے میں انہوں بھارت، پاکستان، اور افغانستان پر دہشت گردی کے ختم کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے بن لادن کے پاکستان میں قیام کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے افغانستان کے لیے 500ملین ڈالر کی امداد کی پیش کش کی ہے، جوکہ عشروں سے جاری جنگ کے نتیجے میں تعمیرِ نو کی تگ و دو میں ہے۔

مسٹر سنگھ نے یہ بات افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اپنی طرف سے اعانت کےاظہار کے طور پرکہی، جو افغان صدر حامد کرزئی سے بات چیت کے لیےجمعرات کو دو روزہ دورے پر کابل پہنچے ہیں۔

بھارتی رہنما نے مسٹر کرزئی سے کہا کہ فروغ اور ترقی کی منزل کے حصول کے لیے بھارت اور افغانستان آپس میں پارٹنرز ہیں۔ وزیر اعظم نے افغانستان کے ساتھ اُن کے ملک کی یکجہتی کا اعادہ کیا اور کہا کہ امن اور مصالحت کی کوششوں میں بھارت ، افغان عوام کی پختہ حمایت کرتا ہے۔

جمعرات کو ہونے والے مذاکرات میں وزیرِ اعظم سنگھ اور صدر کرزئی نے افغان کی ترقی نو ، انسدادِ دہشت گردی اور علاقائی استحکام سے متعلق امور پر گفتگو کی۔

اس پہلے کابل پہنچنے پر بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ اُن کا ملک افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مفاہمت کی صدر حامد کرزئی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور افغان حکومت تعمیر نو کے عمل میں بھارت پر انحصار کرسکتی ہے۔

وہ جمعرات کو دور روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے جس میں دیگر اعلیٰ افغان عہدے داروں کے علاوہ صدر کرزئی بھی موجود تھے۔

’’ترقیاتی کوششوں میں بھارت اُپ کا ہمسایہ اور ساتھی ہے۔ آپ اپنے معاشرے، معیشت اور نظام سیاست کی تعمیر میں ہم پر انحصار کرسکتے ہیں۔‘‘

من موہن سنگھ اور صدر کرزئی کے درمیان بات چیت میں علاقائی استحکام، انسداد دہشت گردی اور دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک ساجھے داری کے موضوعات زیر بحث آئے۔

افغانستان کے صدر ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں طالبان عسکریت پسندوں کو تشدد ترک کر کے اُنھیں قومی دھارے میں شامل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں افغان رہنما کی ان کوششوں کی حمایت کی۔ ’’ہم افغان عوام کی امن و مصالحت کی کوششوں کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔ بھارت متحد، خودمختار اور خوشحال افغانستان کا حامی ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ افغانستان میں تشدد کا سلسلہ ختم ہو اور ملک کی تعمیر نو افغان عوام کی مرضی کے مطابق کی جائے۔

بھارتی عہدے داروں کے مطابق اپنے دورے میں من موہن سنگھ افغانستان کے لیے ایک مالی پیکج کا اعلان بھی کریں گے۔ بھارت افغانستان میں قومی شاہراوں، ہسپتالوں اور بجلی کے نظام کی تعمیر پر ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ افغان پولیس، عدلیہ اور سفارتی شعبوں کی تعمیر نو کے منصوبوں میں بھی نئی دہلی نے کابل کی معاونت کی ہے۔

اس سے قبل 2005ء میں من موہن سنگھ نے افغانستان کادورہ کیا تھا جبکہ صدر کرزئی کئی مرتبہ بھارت کے سرکاری دورے کرچکے ہیں جن میں اس سال فروری کا دورہ بھی شامل ہے۔

من موہن سنگھ نے کہا کہ صدر کرزئی کی قیادت میں افغانستان نے نمایاں ترقی کی ہے۔ ’’بھارت کے ساتھ اُن کی دوستی نے بھارتی عوام کے دل و دماغ جیت لیے ہیں اور افغانستان اور بھارت کے درمیان ساجھے داری کو حقیقت کا روپ دیا ہے۔‘‘

دورے کے آغاز میں من موہن سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہوتا ہے اس کا اثر بھارت پر بھی پڑتا ہے اور افغانستان میں تعمیر نو کی کوششوں میں کامیابی کے بغیر یہ خطہ خوشحال نہیں ہوسکتا۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سنگھ اپنے دورے کے دوران افغان صدر حامد کرزئی سے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے جنہیں امریکی کمانڈوز نے گذشتہ ہفتے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں کارروائی کرکے ہلاک کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG