پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے ملک میں افراتفری پھیل رہی ہے۔ ملک بند کرنے پر غور کیا لیکن ڈر ہے کہ معاشی مشکلات کے شکار عوام بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ بحران سے فائدہ اٹھانے والے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ریاست بھرپور کارروائی کرے گی۔
سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں میں سے 97 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں اور صرف تین فیصد اموات کا امکان ہے۔ یہ وائرس پھیلے گا لیکن ہمیں اس سے لڑنا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف چین سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہمارے زائرین ایران گئے تو انہیں وہاں سے کرونا وائرس لاحق ہوا جو ہمارے ملک میں پھیلا۔ میں بالخصوص بلوچستان حکومت اور فوج کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا اور حالات سے بخوبی نمٹے۔ اب تک 9 لاکھ افراد کو ایئرپورٹس پر اسکین کیا جاچکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا۔ ہمیں اندازہ تھا کہ یہ وائرس یہاں بھی تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ 20 کیس سامنے آنے پر قومی سلامتی کا اجلاس بلاکر دنیا بھر کے کیسز کا جائزہ لیا۔ اٹلی لاک ڈاؤن ہوا، برطانیہ کی سوچ مختلف ہے، امریکہ نے شروع میں کچھ نہیں کیا اور ایک دم پورے کے پورے شہر بند کردیے۔
ہم نے بھی سوچا کہ ملک بند کردیا جائے لیکن میں قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ویسے حالات نہیں جیسے یورپ اور امریکہ کے ہیں۔ یہاں ایک چوتھائی آبادی بہت غریب ہے۔ معاشی مشکلات ہیں۔ اگر ہم شہر کے شہر بند کردیں گے تو لوگ بھوک سے مرجائیں گے۔ اس لیے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے اسکول اور کالج پہلے مرحلے میں بند کیے۔ کمیٹی بنائی جو وزرا سے رابطے میں ہے۔ این ڈی ایم اے کو بھی فعال کیا۔ ماسک موجود ہیں لیکن وینٹی لیٹرز نہیں تھے۔ این ڈی ایم اے کے ذریعے مزید وینٹی لیٹر مشینیں منگوائی جارہی ہیں۔ میڈیکل کی کور کمیٹی مسلسل مشاورت کررہی ہے کہ دنیا میں کرونا وائرس کے خلاف کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ہماری مدد کررہا ہے۔ ہمیں چین سے سبق سیکھنا ہے کہ کیسے اس وائرس سے لڑسکتے ہیں۔ صدر عارف علوی اسی لیے چین گئے ہوئے ہیں۔ حکومت عوام کو آگاہ کرے گی کہ اس وائرس سے کیسے بچنا چاہیے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ عام نزلہ زکام کو کرونا وائرس سمجھ کر ٹیسٹ نہ کروائیں۔ پاکستان کے پاس اس قدر کٹس موجود نہیں کہ ہر ایک کا ٹیسٹ کیا جاسکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وائرس کی وجہ سے معاشی معاملات میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے۔ بہت عرصے کے بعد پاکستان کی برآمدات بڑھنا شروع ہوئی تھیں لیکن اب نظر آرہا ہے کہ ان پر منفی اثر پڑے گا۔ شادی ہالز، ریستورانوں اور شاپنگ سینٹرز پر بھی اثر پڑے گا۔ اس سلسلے میں ایک رابطہ کمیٹی کام کرے گی کہ مہنگائی نہ ہو اور جو شعبے متاثر ہورہے ہیں ان کی مدد پر غور کیا جائے۔ اس بارے میں آئی ایم ایف سے بھی بات کریں گے۔ خدشہ ہے کہ اس صورتحال سے ذخیرہ اندوز فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ ریاست ان کے خلاف بھرپور ایکشن لے گی۔
عمران خان نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وائرس کے 90 فیصد مریض خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ عوام زیادہ وقت گھروں میں گزاریں، ملنا جلنا بند کریں اور مصافحہ کرنے سے گریز کریں۔ طبی عملے کو جہاد کرنا ہے۔ حکومت سے جو ہوسکا، سہولت اور مشینری فراہم کرے گی۔