رسائی کے لنکس

عمران خان کا وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ


فائل
فائل

تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا ہے کہ ''وزیر اعظم اور دیگر حکومتی وزرا نے ایک حساس معاملے کو بگاڑ کر ملک کو دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ لہذا، اب شاہد خاقان عباسی اور ان کے وزرا گھر جائیں''

حکومت کو صرف ایک دھرنا شرکا کا محاذ ہی نہیں بلکہ سیاسی محاذ پر بھی لڑنا ہے، کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور ان کے وزرا کےاستعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''وزیر اعظم اور دیگر حکومتی وزرا نے ایک حساس معاملے کو بگاڑ کر ملک کو دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ لہذا، اب شاہد خاقان عباسی اور ان کے وزرا گھر جائیں''۔

دھرنا مظاہرین کے خلاف کارروائی پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’فیض آباد چوک پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کرکے ایسی چنگاری سلگائی گئی جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور مار دھاڑ و املاک کی تباہی کا سلسلہ پورے ملک میں پھیل گیا ہے‘‘۔

بقول چئیرمین پی ٹی آئی’’اس تمام صورتحال کی ذمہ دار وفاقی حکومت بالخصوص وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر قانون ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو بہت پہلے ہی اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفیٰ ہوجانا چاہئے تھا۔ لیکن ان سب نے مل کر ایک انتہائی حساس معاملہ بگاڑا اور ملک کو دلدل میں دھکیل دیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ شریف خاندان کا کٹھ پتلی وزیر اعظم اپنے وزرا سمیت گھر جائے اور ملک میں قبل ازوقت انتخابات کروائے جائیں‘‘۔

چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’’حکومت نے ختم نبوت کے معاملے پر تشکیل دی گئی راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ جاری کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا مطالبہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔ لیکن حکومت نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کرکے اپنی غلطی پر پردہ ڈالنے کے تاثر کو تقویت دی، اور خود ثابت کردیا کہ ڈان لیکس کی طرح ختم نبوت جیسے حساس معاملے سے بھی جان بوجھ کر چھیڑ چھاڑ کی گئی‘‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’حکومت نے ہر قیمت پر شریف خاندان کی کرپشن بچانے کا تہیہ کر رکھا ہے، چاہے اس کے لئے عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہو یا جمہوریت کا خون بھی ہو جائے۔ ہم کسی صورت کرپٹ لوگوں کو بچنے نہیں دیں گے‘‘۔


پاکستان میں جاری مذہبی جماعت کے دھرنے کی وجہ سے حکومت پر روز بروز دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

XS
SM
MD
LG