اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ نے نواز شریف کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے 25 اگست کو لاہور میں تقریر کے دوران عدلیہ اور طاقت کے گٹھ جوڑ کی بات کی جو درخواست گزار کے بقول توہینِ عدالت ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 26 فروری کو درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے جمعرات کو جاری کیا گیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئین کسی کو حق نہیں دیتا کہ ضابطۂ اخلاق اور قوانین کی خلاف ورزی کرے۔
عدالت نے سابق وزیرِ اعظم کے خلاف درخواست قابلِ سماعت قرار دے دی ہے اور نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے سیکرٹری اطلاعات، پیمرا اور پریس کونسل پاکستان سے بھی 19 اپریل تک جواب طلب کیا ہے۔
طلال چوہدری پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہینِ عدالت از خود نوٹس کیس میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے انہیں فردِ جرم کی کارروائی کے لیے 14 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کو طلال چودھری کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔
وکیلِ صفائی کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مؤکل کا ابتدائی تحریری جواب جمع کرایا تھا۔ مبینہ توہین آمیز بیان پر مشتمل سی ڈی تاخیر سے ملی جس کا جائزہ نہیں لے سکا۔ فراہم کیے جانے والے ٹرانسکرپٹ اور ویڈیو میں فرق ہے۔ سی ڈی کا جائزہ لے کر تفصیلی جواب داخل کرانے کا موقع دیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف توہینِ عدالت کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں جب کہ پارٹی کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت ہی کے جرم میں ایک ماہ کی سزا کاٹنے کے بعد رہائی کے موقع پر کی جانے والی ایک تقریر کی پاداش میں دوبارہ توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا جاچکا ہے۔
سپریم کورٹ وفاقی کابینہ میں شامل دو وزرا دانیال عزیز اور طلال چوہدری پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے تاریخیں مقرر کرچکی ہے جب کہ اب نواز شریف کو بھی توہینِ عدالت کے الزام میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج کی مدتِ ملازمت میں توسیع
دریں اثنا شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت کے جج جسٹس محمد بشیر کی مدتِ ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی گئی ہے۔
وزارتِ قانون نے اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جج محمد بشیر کو 13 مارچ 2018ء سے 13 مارچ 2021ء تک توسیع دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان اور سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں اور ان کی مدتِ ملازمت 13 مارچ 2018ء کو ختم ہورہی تھی۔
فاضل جج کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے حوالے سے میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں پر سپریم کورٹ نے بھی نوٹس لیا تھا جس پر سیکرٹری قانون نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا تھا کہ فاضل جج کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی سمری منظوری کے لیے وزیرِ اعظم کو بھیجی جا چکی ہے جو 12 مارچ سے قبل منظور کرلی جائے گی۔