رسائی کے لنکس

نسل پرستی کے خلاف احتجاج پر 'کامن سینس' استعمال کریں گے: آئی سی سی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی گورننگ باڈی نے کہا ہے کہ کھلاڑیوں کی جانب سے سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی موت کے خلاف ممکنہ احتجاج یا مظاہروں سے نمٹنے کے لیے وہ 'کامن سینس' پالیسی سے کام لیں گے۔

آئی سی سی کا یہ بیان جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں موت کے بعد زور پکڑنے والی تحریک میں کھلاڑیوں کی بڑھتی ہوئی شمولیت کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

آئی سی سی عام طور پر کھلاڑیوں کو سیاسی، مذہبی یا نسلی سرگرمیوں پر اظہارِ خیال کی اجازت نہیں دیتا۔ لیکن فٹ بال کی گورننگ باڈی 'فیفا' ایسے معاملات میں 'کامن سینس' پالیسی کا استعمال کر چکی ہے۔ لہٰذا آئی سی سی نے بھی کہا ہے کہ وہ اسی انداز میں اس معاملے سے نمٹنے کی کوشش کرے گا۔

'کامن سینس' پالیسی کیا ہے؟

'کامن سینس' پالیسی کے تحت معاملے کی حساسیت کے پیشِ نظر کھلاڑیوں کو احتجاج سے نہیں روکا جاتا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ البتہ کھلاڑیوں کو احتجاج کی محدود اجازت ہوتی ہے۔

اس پالیسی کے تحت کھلاڑی ہلکے پھلکے انداز میں مختصراً اپنا پیغام عام کر سکتے ہیں لیکن وہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔

خیال رہے کہ جارج فلائیڈ کی موت کے بعد کرکٹ کے حلقوں میں بھی نسلی تعصب کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

حال ہی میں ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے آئی سی سی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ "انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور تمام کرکٹ بورڈز مجھ جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو نہیں دیکھ رہے۔ کیا وہ مجھ جیسے لوگوں کے ساتھ ہونے والی معاشرتی نا انصافی پر نہیں بولیں گے؟"

اس معاملے پر آئی سی سی کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ کرکٹ کونسل نسل پرستی کے سخت خلاف ہے اور کونسل کو مختلف ممالک کی مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے اپنے کھلاڑیوں پر فخر ہے۔

ترجمان کے مطابق آئی سی سی کرکٹ پلیٹ فارم سے کھلاڑیوں کا مؤقف مناسب انداز میں عوام تک پہنچانے کا حامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نسل پرستی کے مسئلے سے متعلق قواعد و ضوابط کے نفاذ کے لیے عقل و شعور سے کام لیں گے۔ میچ آفیشلز ہر کیس کا علیحدہ علیحدہ جائزہ لیں گے اور کیس کی نوعیت کے اعتبار سے معاملہ نمٹائیں گے۔

یاد رہے کہ آئی سی سی کی گورننگ باڈی نے انسدادِ نسل پرستی پالیسی کو پہلی مرتبہ 2012 میں متعارف کرایا تھا۔

کرکٹ میں نسلی امتیاز کے معاملے نے اس وقت توجہ حاصل کی تھی جب انگلینڈ کے فاسٹ بالر جوفرا آرچر کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گئے میچ میں کچھ تماشائیوں نے رنگت کی وجہ سے تضحیک کا نشانہ بنایا تھا۔

جوفرا آرچر کے ساتھ تماشائیوں کے رویے پر نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں اور کرکٹ بورڈ نے انگلش کرکٹر سے معذرت بھی کی تھی۔

XS
SM
MD
LG