رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارےکی ایران کے خلاف مذمتی قراردادمنظور


 فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • آئی اے ای اے بورڈ نے بدھ کو جوہری انسپکٹروں کے ساتھ ایران کے تعاون کے فقدان پر ایک مذمتی قرار داد منظور کی۔
  • قرارداد برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے پیش کی، چین اور روس نے اس کی مخالفت کی جب کہ بارہ ممالک غیر حاضر رہے۔
  • ایرانی میڈیا اور حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ قرارداد ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف ہے۔

اقوام متحدہ کے جوہری امور کے نگران ادارے، آئی اے ای اے کے بورڈ نے بدھ کو ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں ایران کی جانب سے ادارےکے جوہری انسپکٹروں کے ساتھ تعاون نہ کرنےپر تنقید کی گئی ہے۔

قرارداد برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے پیش کی تھی اور چین اور روس نے اس کی مخالفت کی جب کہ بارہ ممالک غیر حاضر رہے۔ یہ قرارداد 2022 کے بعد اپنی نوعیت کی پہلی قرارداد ہے اور ایران کی بڑھتی ہوئی جوہری سرگرمیوں پر تعطل کے دوران سامنے آئی ہے ۔ اور یہ ایران پر سفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے ایک علامتی قدم ہے۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی 7 مئی 2024 کو آسٹریا کے شہر ویانا کے ویانا ہوائی اڈے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری دورے سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں.فوٹو اے ایف پی۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی 7 مئی 2024 کو آسٹریا کے شہر ویانا کے ویانا ہوائی اڈے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری دورے سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں.فوٹو اے ایف پی۔

ایران مغربی طاقتوں کے اس دعوے کی تردید کرتا ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو آگے بڑھا رہا ہے۔

اے ایف پی کی حاصل کردہ ایک خفیہ دستاویز کے مطابق ، ایران کے دو خفیہ مقامات پر یورینیم کی موجودگی کے حوالے سے تہران پر "تکنیکی اعتبار سے قابل اعتماد وضاحتیں" فراہم کرنے کی "اہم اور فوری" ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔

ایرانی میڈیا اور حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ قرارداد ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف ہے۔

اس سے قبل بدھ کے روز، ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے IAEA کو انتباہ کیا تھا کہ بعض رکن ملک اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے ادارے کی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانے کی کوششیں کررہے ہیں۔

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ، علی باقری کانی
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ، علی باقری کانی

ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے سیاسی مشیر علی شمخانی نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر خبردار کیا تھا کہ اگر کچھ گمراہ یورپی ملکوں نے بورڈ کی میٹنگ میں ایران کے خلاف معاندانہ موقف اختیار کیا تو انہیں ایران کی جانب سے شدید اور موثر رد عمل کا سامنا کرنا ہو گا۔

فارس خبر رساں ایجنسی نے ایران کے جوہری توانائی کے سربراہ محمد اسلامی کے حوالے سے کہا ہے کہ "بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف قرارداد جاری کرنے اور فریقین کی جانب سے سیاسی دباؤ کی صورت میں، ایران اپنے اعلان کے مطابق جواب دے گا۔"

اسلامی جمہوریہ کے خبر رساں ادارے نے کنی کے حوالے سے کہا کہ "کچھ رکن ممالک کا اپنے سیاسی مقاصد کے حصول میں ایجنسی کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا غیر تعمیری انداز یقینی طور پر ایجنسی کے تشخص کے ساتھ ساتھ اس کے کردار سازی اور خصوصی کردار کو بھی نقصان پہنچائے گا۔"

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مطابق ایران جوہری ہتھیار نہ رکھنے والے ملکوں میں وہ واحد ملک ہے جو 60 فیصد کی بلند سطح تک یورینیم کی افزودگی کرتا ہے اور یورینیم کے بڑے ذخائر بھی جمع کر رہا ہے۔

ویانا میں اس بین الاقوامی تنظیم میں روسی سفیر میخائل یولینوو نے اتوار کے روز ایکس پر لکھا تھاکہ بورڈ میں ایران کے خلاف کوئی قرارداد پیش کرنے سے صورت حال کے مزید بگڑنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

مغربی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ایران اس دعوے کی ہمیشہ سے تردید کرتا آ رہا ہے۔

اس رپورٹ کے لیے مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG