ہنگری کی پارلیمنٹ نے حکمران جماعت فیڈز پارٹی کے رکن جانوس ایڈر کی ملک کے نئے صدر کے طورپر تصدیق کردی ہے ۔
صدر کے طور پر ان کے انتخاب نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو ناراض کردیا ہے جن کا کہناہے کہ اس اقدام سے حکمران جماعت کو بہت زیادہ طاقت مل جائے گی۔
بدھ کے روز حزب اختلاف کی کئی جماعتوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا جب کہ جوبک پارٹی نے ان کے خلاف ووٹ دیا۔
مگر چونکہ فیڈز پارٹی کے پاس پارلیمنٹ میں دوتہائی اکثریت موجود ہے ، اس لیے مسٹر ایڈکر کی منظوری میں کوئی دقت پیش نہیں آئی۔
مسٹر ایڈکر ایک وکیل ہیں اور وہ وزیر اعظم وکٹر اوربن کے ایک قریبی ساتھی ہیں ۔ وہ گذشتہ تین سال یورپیئن پارلیمنٹ کے رکن رہ چکے ہیں۔
ناقدین ان کے وزیر اعظم کے ساتھ قریبی تعلقات پر اعتراض کرتے ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ وہ وزیر اعظم کے اختیارات پر نظر رکھنے سے متعلق اپنے فرائض بخوبی نبھا نہیں پائیں گے۔
ہنگری کے صدر کی حیثیت زیادہ تر نمائشی ہوتی ہے ، لیکن کسی بل کے قانون بننے کے لیے صدر کے دستخطوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ صدر کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ اپنے پاس آنے والے کسی قانون مسودے کو پارلیمنٹ میں واپس بھیج سکتے ہیں یا اسے غور کے لیے آئینی عدالت بھجوا سکتے ہیں۔