رسائی کے لنکس

روس میں مظاہرین کی سخت پکڑ دھکڑ، امریکہ کا کریملن کے خلاف کارروائی پر غور


وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ روسی حکومت کے اپنے حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نیوالنی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کے بعد روس کے خلاف اقدامات پر غور کر رہا ہے۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ احتجاج میں شریک لوگوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں ان کے لیے گہری پریشانی کا باعث ہیں۔

انٹرویو کے دوران بلنکن نے کئی امور پر بات کی اور کہا کہ چین نے ہانگ کانگ کو بہت ہی برے طریقے سے کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تہران ایٹمی اسلحہ بنانے کی سطح پر یورینیم بنانے کے کچھ ہی دور ہے۔

روس نے دعوی کیا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے اور روسی وزارت خارجہ نے اسے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے ۔

لیکن وزیر خارجہ بلنکن نے این بی سی نیونز چینل کو بتایا کہ اگر روس اس احتجاج کو امریکہ کے متعلق کو ئی بات سمجھ رہا ہے تو ماسکو بہت بڑی غلطی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا:

"اس معاملہ کا تعلق روس سے ہے۔ وہاں کی حکومت سے ہے۔ یہ روسی عوام کی بد عنوانی کے خلاف غصے سے متعلق ہے۔ اس کا تعلق مطلق العنان حکومت سے ہے۔ میں سجھتا ہوں کہ روس کو بایر دیکھنے کی بجائے اپنے اندر جھانکنے کی ضرورت ہے۔"

انٹرویو کے دوران بلنکن نے روس کے خلاف کسی مخصوص پابندیاں عائد کرنے کی بات نہیں کی لیکن انہوں نے کہا کہ وہ حزب اختلاف کے خلاف کی گئی کارروائی،روس کی امریکہ کے انتخابات میں دخل اندازی،سولر وند ہیک، اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے پر روسی انعام کے معاملات کا جائزہلے رہے ہیں۔

بلنکن نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے ٹیلی فون پر ہوئی گفتگو میں روسی صدر ولادی میر پوٹن سے دو ٹوک الفاظ میں بات کی۔

XS
SM
MD
LG