رسائی کے لنکس

 امریکہ غزہ میں اسرائیلی حملے رکوائے، ایردوان: حماس شہریوں  کو  انسانی شیلڈ نہ بنائے ،یورپی یونین


 غزہ شہر میں الشفا ہسپتال میں موجود مریض، فوٹو اے ایف پی، 10 نومبر 2023
غزہ شہر میں الشفا ہسپتال میں موجود مریض، فوٹو اے ایف پی، 10 نومبر 2023

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اتوار کے روز امریکہ پر اس بارے میں دباؤ ڈالنے کی اپیل کی کہ و ہ غزہ میں اسرائیل کے حملے رکوائے، جب کہ یورپی یونین نے حماس کی جانب سے ہسپتالوں اور عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے پر اس کی مذمت کی ہے ۔

ریاض سے واپسی کی پرواز کے دورا ن ایردوان نے جہاز میں نامہ نگاروں سے کہا ، ہمیں مصر اور خلیج کے ملکوں کےساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں اور امریکہ پر دباؤ ڈالنا چاہئیے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل پر اپنا دباؤ بڑھانا چاہیئے۔ مغرب کو اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہئیے ۔ ہمارے لئے سیز فائر کا حصول انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔

ایردوان سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں عرب اور مسلم راہنماؤں کے ایک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد ہفتے کے روز وطن واپس آئے تھے ۔

اس اجلاس میں اسرائیلی فورسز کی غزہ میں " وحشیانہ کارروائیوں" کی مذمت کی گئی تاہم کسی قسم کےٹھوس تعزیری اقدامات کی منظوری نہیں دی گئی تھی ۔

ایردوان جمعے کو جرمنی کا دورہ کریں گے اور آنے والے ہفتوں میں وہ مصر کے دورے اور ایران کے صدر کی میزبانی کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔

انٹنی بلنکن نےپانچ نومبر کو انقرہ میں ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی تھی اس وقت ایردوان شمال مشرقی ترکیہ کے ایک گاؤں کا دورہ کر رہے تھے۔

ایردوان نے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو غزہ کو فلسطینیوں کی سر زمین کے طور پر قبول کرنا چاہئے۔بقول ان کےاگر بائیڈن غزہ کو فلسطینی لوگوں کی سرزمین کی بجائے قبضہ کرنے والے آباد کاروں یا اسرائیل کی سرزمین کے طور پر دیکھتے ہوئے اس تنازع سے نمٹیں گے تو ہم ان کے ساتھ اتفاق نہیں کر سکتے ۔

ایردوان اگلے ہفتے جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کریں گے۔

ترکیہ تکنیکی طور پر یورپی یونین کی رکنیت کا ایک امیدوار ہے، اگرچہ یہ ایک دوراز کار بات لگتی ہے ، ایردوان حماس عسکریت پسندوں کو آزادی پسندوں کے طور پر پیش کرتے ہیں جو یورپی بلاک سے بالکل مختلف موقف ہے ۔

یورپی یونین نے امیدوار ملکوں کی پیش رفت کے بارے میں اس ہفتے شائع ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ دہشت گرد گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کے بعد، ترکیہ کی جانب سے اس کی کھلی حمایت، یورپی یونین کے موقف کےمکمل طور پرمتضاد ہے ۔

ایردوان نے جہاز میں نامہ نگاروں سے کہا کہ یورپی یونین کی حماس کے بارے میں بالکل وہی سوچ ہے جو اسرائیل رکھتا ہے ان کا کہنا تھا میں حماس کو ایک سیاسی جماعت سمجھتا ہوں جس نے فلسطین میں الیکشن جیتا ہے ۔ میں اسے ویسے نہیں دیکھتا جیسا کہ دوسرے دیکھتے ہیں ۔

حماس کو امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے ۔اور اس حالیہ تنازعے میں دنیا کے بہت سے ملکوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد ، اسرائیل کی جوابی کاروائی کو حق بجانب قرار دیا ہے اور حماس کی مذمت کی ہے۔

ایردوان نے تنازع کے حل کے لیے ایک انٹر نیشنل کانفرنس کی اپنی اپیل کا بھی اعادہ کیا۔

دوسری جانب یورپی یونین کے 27 رکنی بلاک نے اتحاد کے ایک مظاہرے کے طور پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل حماس جنگ میں حماس کی جانب سے ہسپتالوں اور عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے پر اس کی مذمت کی ہے۔

جب کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سر براہ جوزف بوریل نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ انسانی جانوں کے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے ہدف بناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لے ۔

یورپی یونین بلاک کے خارجہ امور کے وزرا کے ایک اجلاس میں بوریل نے یہ بیان جاری کیا ۔ جب کہ اس سے پہلے اس بارے میں اکثر متضاد بیانات سامنے آئے ہیں کہ گروپ کو اسرائیل حماس جنگ سے کیسےعہدہ بر آ ہوناچاہئے۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG