|
ویب ڈیسک —امریکی ایوانِ نمائندگان نے معمولی برتری کے ساتھ منگل کی شب بجٹ قرارداد منظور کر لی۔ 217 ارکان نے بل کی حمایت جب کہ 215 نے مخالف میں ووٹ دیے۔
قرارداد کی منظوری سے ٹیکس مراعات دینے اور حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے ری پبلکنز کی ان کوششوں کو تقویت ملی ہے۔ ڈیمو کریٹس اس بل کو 'عاقبت نا اندیشی' قرار دے رہے ہیں۔
منگل کی شب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن کا کہنا تھا کہ "ہمیں آگے بہت سا کام کرنا ہے۔ البتہ ہم امریکہ فرسٹ (سب سے پہلے امریکہ) ایجنڈا پیش کرنے جا رہے ہیں اور ہم اس میں کوئی کمی نہیں چھوڑیں گے۔"
جانسن اور ایوانِ نمائندگان کے دیگر ری پبلکن ارکان کی جانب سے قرارداد کی منظوری کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ بل ہماری سرحدوں کو محفوظ بنانے، خاندانوں اور ملازمت دینے والوں کے لیے ٹیکس کم کرنے کے لیے ہے۔ یہ عالمی سطح پر امریکہ کی پوزیشن مضبوط بنانے اور تمام امریکیوں کے لیے حکومت کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ہے۔"
ایوانِ نمائندگان میں ڈیمو کریٹک رہنما حکیم جیفریز کا کہنا تھا کہ "ری پبلکنز سابق فوجیوں کے فوائد، فوڈ اسسٹنس اور کم آمدنی والے افراد کے لیے ہیلتھ کیئر جیسے پروگرام ختم کر رہے ہیں۔"
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "ری پبلکنز کا عاقبت نااندیشی پر مشتمل یہ بجٹ امیر طبقے کو45 کھرب ڈالرز تک کی ٹیکس چھوٹ دے گا اور اس سے محنت کش طبقے اور متوسط آمدن والے افراد پراخراجات کا بوجھ بڑے گا۔"
مائیک جانسن کا کہنا تھا کہ "نہ صرف ہم امریکی ٹیکس دہندگان کے لیے بچت کے راستے تلاش کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاکہ اُن کے ایک، ایک ڈالر کا بہتر اور مؤثر استعمال ہو سکے بلکہ یہ ہماری اخلاقی ذمے داری بھی ہے۔"
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قانون سازوں سے "ایک بڑا اور خوبصورت بل" پاس کرنے پر زور دیا تھا، جو اُن کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کا اہم حصہ ہو گا۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر امریکی کانگریس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ متحد اور ناقابلِ شکست ٹیم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوانِ نمائندگان کی قرارداد ”میرے امریکہ فرسٹ ایجنڈے کو پوری طرح نافذ کر رہی ہے۔"
اس سے قبل امریکی سینیٹ نے جمعے کو بجٹ قرارداد منظور کر لی تھی۔امریکی سینیٹ سے منظور کی گئی قرارداد میں بارڈر سیکیورٹی کے لیے 175 ارب ڈالرز رکھے گئے ہیں۔
سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان سے منظوری کے بعد اب اسے قانون بنانے کے لیے دونوں ایوانوں کو اس پرسمجھوتہ کرنا ہوگا۔
اگر قانون ساز 14 مارچ تک کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچ پاتے تو حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن ہوگا جس لاکھوں وفاقی ملازمین کی تنخواہیں عارضی طور پر رک سکتی ہیں اور ایسی سرکاری خدمات معطل ہوسکتی ہیں جو انتہائی ناگزیر نہیں ہے۔
فورم