سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سن 1880 سے، جب سے انہوں نے موسم اور درجہ حرارت کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہے، تب سے اس سال کے آغاز تک جنوری کا مہینہ تاریخ کا گرم مہینہ رہا ہے۔
امریکہ کے محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ اس سال جنوری میں زمین اور سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت 20 ویں صدی کے دوران جنوری کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں دو ڈگری فارن ہائیٹ یا ایک اعشاریہ ایک چار سینٹی گریڈ زیادہ رہا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جنوری کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ آب و ہوا کی تبدیلی ہے۔
سمندروں اور ماحول پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس، سکنڈے نیوین ممالک اور کینیڈا کے مشرقی حصوں میں جنوری کے دوران درجہ حرارت میں ماضی کے اوسط کے مقابلے میں 9 ڈگری فارن ہائیٹ تک زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا جو 5 ڈگری سینٹی گریڈ کے مساوی ہے۔
موسم گرم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ گلیشیئر اور پہاڑوں پر جمی برف معمول سے زیادہ رفتار سے پگھل رہی ہے۔ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کے بعد اس سال برف پوش قطبی علاقوں میں برف کی مقدار 1981سے 2010 کی مدت کے اوسط کے مقابلے میں پانچ اعشاریہ تین فی صد کم رہی، جب کہ بحرہ منجمد شمالی میں برف کی مقدار اس علاقے کے اوسط سے 9 اعشاریہ 8 فی صد کم دیکھا گیا۔
یونیورسٹی آف الی نوائے کے شعبہ موسمیات کے سائنس دان ڈان ووبلز کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے لحاظ سے دو گرم ترین برسوں کے بعد گرم ترین جنوری اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ چیزیں ڈرامائی انداز سے گرم ہو رہی ہیں۔