اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے متعلق حالیہ رپورٹ میں 2019 کو گرم ترین سال قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں گلوبل وارمنگ میں کمی لانے کے لیے حائل رکاوٹوں کو دور کرنے سے متعلق ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق 'ورلڈ میٹرو لوجیکل آرگنائزیشن' کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2019 کے دوران اوسطاً عالمی درجہ حرارت گرم ترین ریکارڈ کیا گیا جب کہ اسی عرصے کے دوران 2019 میں درجہ حرارت کی شدت سب سے زیادہ رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی انقلاب کے دور 1900-1850 کے مقابلے میں عالمی درجہ حرارت میں ایک اعشاریہ ایک ڈگری سیلسیئس اور 2011 سے 2015 کے پانچ سالہ دور کے مقابلے میں رواں سال درجہ حرارت میں صفر اعشاریہ دو ڈگری سیلسیئس اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ہیٹ ویو 2015 سے 2019 کے دوران جان لیوا ثابت ہوئی جس سے تمام خطے متاثر ہوئے اور اس نے نئے درجہ حرارت کے ریکارڈ بنائے۔
گزشتہ چار سال گرم ترین سال قرار دیے گئے تھے جس کے دوران گلیشیئر کے پگھلنے کی رفتار سب سے زیادہ رہی اور 2019 میں گرمی کی شدت میں زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2019 کا موسم گرما، گرم ترین ثابت ہوا جس میں جولائی کے مہینے میں جنگلات میں آگ بھڑکنے کے واقعات نمایاں رہے جس کی بڑی وجہ جون کے مہینے میں 50 میگا ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج تھا۔
سال 2018 میں عالمی ماحولیات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح میں دو فی صد اضافہ ہوا جو تین کروڑ 70 لاکھ ٹن کی ریکارڈ سطح تک پہنچا۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے شعبہ کاربن مینجمنٹ کے پروفیسر ڈیو رے کا کہنا ہے کہ "ہمارا عالمی کاربن کریڈٹ ختم ہوچکا ہے اگر اس کا اخراج نہ روکا گیا تو جان لیوا ہیٹ ویو کی صورت میں اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔"
2018 میں عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح 407 اعشاریہ آٹھ پی پی ایم تھی جو 2017 کے مقابلے میں دو اعشاریہ دو پی پی ایم زیادہ تھی۔ اور یہ 2019 میں بڑھ کر 410 پی پی ایم کی سطح پر آگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 40 برس کے دوران تقریباً ہر ایک دہائی میں آرکٹک کی برف میں 12 فی صد کمی آئی ہے اور اس میں سب سے زیادہ کمی 2015 سے 2019 کے درمیان ریکارڈ کی گئی ہے۔