برطانوی محکمہ موسمیات نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اگلے پانچ برس شدید گرم ہوں گے، یہاں تک کہ پیرس معاہدے میں طے کردہ حدود یعنی 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد سے بھی تجاوز کا خدشہ ہے۔
برطانوی محکمہ موسمیات کی جانب سے اگلے عشرے کے موسم کے بارے میں پیشگوئی کی رپورٹ میں ادارے نے کہا ہے کہ 2020 سے 2024 کے برسوں میں درجہ حرارت سابقہ اوسط درجہ حرارت سے 1.5 سے 1.6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوگا۔
ادارے کے مطابق، ان برسوں میں اب تک تاریخ کے سب سے زیادہ گرم سال 2016 کا ریکارڈ بھی ٹوٹ جانے کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے فیلو اور اگلے عشرے کے موسم کی پیشگوئی کی رپورٹ تیار کرنے کے کام سے وابستہ ڈگ سمتھ کا کہنا تھا کہ "اگلے پانچ برس کے موسم کی پیشگوئی میں درجہ حرارت مسلسل بڑھتا دکھائی دیتا ہے، جو گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ "موسمیاتی پیشگوئی میں اونچ نیچ ہو سکتی ہے مگر اکثر علاقوں میں شدید گرمی پڑنے کا امکان ہے۔ اور یورپ، ایشیا اور شمالی امریکہ کے شمالی علاقوں میں بھی گرمی پڑنے کا امکان ہے۔"
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی عظیم آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد اگر اس کے گرد سورج کی گرمی رک جائے تو ہی اگلے پانچ برسوں میں 1.5 سے 1.6 فیصد تک کی یہ اضافی گرمی رک سکتی ہے۔
2015 سے 2019 کے سال صنعتی انقلاب سے پہلے کے درجہ حرارت سے 1.09 فیصد زائد تھے۔
محکمہ موسمیات کے سربراہ سائنسدان، سٹیفن بلیچر کے مطابق "کچھ عرصے کے لیے درجہ حرارت میں 1.5 فیصد اضافے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پیرس معاہدہ ختم ہو گیا ہے"۔
ان کا کہنا تھا کہ پیرس معاہدے میں کسی بھی ایک برس کی بجائے مسلسل 1.5 فیصد اضافے کی بات کی گئی تھی۔
بقول ان کے، "مگر ہماری موسمی پیشگوئی کے مطابق، آگے بھی درجہ حرارت مسلسل بڑھتا رہے گا، جس سے معاہدے پر عمل درآمد کی توقعات کم سے کم تر ہوتی جائے گی۔"
صنعتی انقلات کے اوسط درجے سے صرف 1 فیصد زائد درجہ حرارت کے بعد اس وقت دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید قحط، طوفان اور جنگلات کی آگ کے مسائل سے دوچار ہے۔