ماحولیات پر کام کرنے والی عالمی تنظیم 'جرمن واچ' نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان، دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر آگیا ہے اور پاکستان کو سخت ماحولیاتی تغیرات کا سامنا ہے۔
جرمنی کے ایک ماحولیاتی تھنک ٹینک کی سال 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان، دنیا کے اُن دس ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے، جنہیں سخت ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔
تھنک ٹینک کی سال 2019 کی رپورٹ میں پاکستان کا نمبر ساتواں تھا۔ جو اب ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں پانچویں غیر محفوظ ترین ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔
'جرمن واچ' دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر تحقیق کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔ یہ تنظیم ہر سال 'گلوبل کلائمیٹ رِسک انڈیکس' کے نام سے ایک رپورٹ شائع کرتی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں تھنک ٹینک کی طرف سے موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرناک اثرات اور وجوہات کی نشان دہی کرتے ہوئے ان کے سدّباب کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے گزشتہ دو دہائیوں میں لگ بھگ 10 ہزار لوگ ہلاک ہوئے اور ملکی معیشت کو تقریباً 3 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کا نقصان بھی ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ وہ خطے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، ان میں غیر موسمی حالات پیدا ہونے کے زیادہ خدشات ہیں۔
پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملکی زراعت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو غذائی قلت کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نا ہونے کے برابر ہے۔ لیکن پاکستان عالمی سطح پر رونما ہونے والے ماحولیاتی تغیرات سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
ماہرِ موسمیات ڈاکٹر قمرالزمان کہتے ہیں کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز میں غیر معمولی موسمی تغیرات سب سے بڑا چیلنج ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قمر الزمان نے کہا کہ حکومتی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا ادراک تو ہے۔ لیکن جس قدر اقدامات کی ضرورت ہے، وہ دکھائی نہیں دے رہے۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے بحران کا سامنا رہا ہے۔ جس سے نمٹنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ نصب کیے گئے ہیں۔ بعض ماہرین کی رائے ہے کہ یہ ملک میں آلودگی بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
البتہ حکومت کا کہنا ہے کہ ان پلانٹس میں ایسی ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے، جس سے گیسوں کا اخراج کم سے کم کیا جا سکے۔
حکومت نے حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ جن میں بڑے پیمانے پر شجر کاری، پلاسٹک بیگ کے استعمال کی روک تھام اور مختلف شہروں میں صفائی کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے 'کلین اینڈ گرین پاکستان انڈیکس' ایپ کا اجرا نمایاں ہیں۔