القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی لاش کو سمندر برد کرنے والا امریکی بحری جہاز 'یو ایس ایس کارل ونسن' ہانگ کانگ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ تین ہفتے قبل امریکی کمانڈوز نے خفیہ کارروائی کرکے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک مکان میں روپوش القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا تھا اور اس کی لاش کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
امریکی افواج نے بن لادن کی لاش کو بعد ازاں افغانستان کے ایک ایئر بیس سے کھلے پانیوں میں تعینات 'یو ایس ایس کارل ونسن' منتقل کیا تھا جہاں حکام کے بقول مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد لاش کو سمندر برد کردیا گیا۔
اتوار کے روز ہانگ کانگ پہنچنے کے بعد امریکی جنگی جہاز کے کمانڈر اور عملے کے دیگر افراد نے بن لادن کی لاش کو سمندر برد کرنے کے معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ اس بحری جہاز پر ایسی کارروائی کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی۔
جہاز کے کمانڈر ایڈمرل سیموئل پیریز کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بن لادن کی ہلاکت کے متنازع آپریشن کی انجام دہی کے بعد چین کی جانب سے امریکی جنگی جہاز کو یہاں آنے کی اجازت دینے سے "امریکی اور چینی افواج کے مابین موجود ‘‘گرم جوشی پر مبنی تعلقات’’ کا اظہار ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ چین کے اعلیٰ فوجی عہدیدار چین بنج نے گذشتہ ہفتے امریکہ کا دورہ کیا تھا جس کے ذریعے دونوں ممالک کی افواج کے مابین گذشتہ ایک برس سے جاری سرد مہری کے خاتمے میں مدد ملی تھی۔
چین کے مقامی میڈیا نے بھی امریکی جنگی بحری جہاز کے چینی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کو دوطرفہ امور تعلقات میں بہتری سے تعبیر کیا ہے۔
ہانگ کانگ کی بندرگاہ ماضی میں امریکی جنگی بحری جہازوں کا ایک اہم اسٹاپ رہی ہے۔ تاہم 1997ء میں ہانگ کانگ کی برطانیہ سے چین کو منتقلی کے بعد سے چینی انتظامیہ کی جانب سے کئی بار امریکی جہازوں کو یہاں لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار بھی کیا جاتا رہا ہے۔