افغانستان میں امن کے لیے دو روزہ ’ہارٹ آف ایشیا کانفرنس‘ آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے جا رہی ہے جس میں افغان صدر اشرف غنی اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے مگر ابھی ان کی طرف سے شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی۔
جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے بتایا کہ افغان صدر اشرف غنی کو کانفرنس کے افتتاح کے لیے بلایا گیا ہے مگر ابھی افغان حکام نے ان کی شرکت کی تصدیق نہیں کی۔ البتہ افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کی کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
اگرچہ بھارتی ذرائع ابلاغ میں سشما سوراج کی پاکستان آمد کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں مگر قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا بھارت نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر مسئلے پر مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
’’کانفرنس کے ایجنڈے کا مقصد باہمی اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے علاقائی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ اس کا مقصد دہشت گردی، منشیات فروشی، غربت اور انتہا پسندی کے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے افغانستان اور اس کے پڑوسی ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانا ہے۔‘‘
کابل میں بھارتی سفیر امر سنہا کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف اور صدر اشرف غنی کی پیرس میں ملاقات کے بارے میں تبصرے پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ میزبان ملک کے کسی تیسرے ملک سے تعلقات کو زک پہنچانے کی کوشش سفارتی روایات کے خلاف ہے۔
افغان ذرائع ابلاغ میں بھارتی سفیر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’’افغان امن مذاکرات کے لیے صرف بیانات کافی نہیں‘‘ بلکہ اس کے لیے’’عملی اور سنجیدہ اقدامات‘‘ کرنے کی ضرورت ہے۔
قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ وہ علاقے کے تمام ممالک سے امید کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں امن اور مفاہمت کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔‘‘
ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مقصد افغانستان کے ہمسایہ ممالک ترکی، پاکستان، روس، چین، ایران، بھارت اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو افغانستان میں سکیورٹی اور اقتصادی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
اس کانفرنس کا ایک اور مقصد افغانستان میں مواصلات اور نقل و حمل کے ذرائع کو فروغ دینا ہے۔