ہیٹی میں دو صدیوں کے بدترین زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور لاتعداد ابھی ملبےتلے پھنسے ہوئے ہیں یا پھر لاپتا ہیں۔
ہیٹی بحرِ اوقیانوس کے جزائرِ غرب الہند اور وسطی امریکہ کے درمیان واقع ہے۔ زلزلے کی خبر ملتے ہی بین الاقوامی برادری اِس پسماندہ ملک کی ہنگامی بنیادوں پر امداد کے لیے حرکت میں آ گئی ہے۔
ہیٹی کی گلیاں قبرستان کا سماں پیش کر رہی ہیں، جہاں غم زدہ لواحقین ہلاک شدگان کے گِرد سڑکوں کے کنارے کھڑے ہیں، جب کہ ملبے تلے دبے ہوئے لوگ مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔
فرینک تھورپ ہیٹی میں موجود ایک امریکی امدادی کارکن کے شوہر ہیں۔ اُنھوں نے امریکی ٹیلی ویژن این بی سی کے پروگرام ‘ٹوڈے’ کو حالات کی منظر کشی پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ہلاک ہونے والوں کے علاوہ وہ افراد بھی ہیں جو گلیوں میں پڑے مر رہے ہیں۔ زخمی باہر پڑے ہوئے ہیں۔ وہاں بہت سے لوگ ہیں جِن کو مدد کی ضرورت ہے۔
قومی محل، پورٹ او پرنس کا مرکزی ہسپتال اور ہیٹی میں اقوامِ متحدہ کے دفتر کا ہیڈکوارٹر اُن ہزاروں عمارتوں میں شامل ہیں جو منہدم ہو چکی ہیں، جب کہ ہلاک شدگان کی تفصیلی فہرست آنے میں ہفتوں لگ سکتے۔ زلزلے کے بعد اقوام متحدہ کے سو سے زیادہ اہل کار لاپتا ہیں۔
ندیجے پام پھائل پورٹ او پرنس کے مضافات کی رہائشی ہیں۔ اُنھوں نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ‘میرے گھر کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ خوش قسمتی سے میرا قریبی خاندان ٹھیک ہے، البتہ میری دادی کا گھر منہدم ہو چکا ہے اور میرے ایک بھائی اور خالہ زاد ملبے تلے دب گئے ہیں۔ وہ پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم اُن کی آوازیں سن رہے ہیں، لیکن ہم ابھی تک اُن تک پہنچ نہیں پائے۔
امریکہ اور متعدد دیگر عالمی اقوام اپنی امدادی ٹیمیں ہیٹی بھیج رہی ہیں، جِن میں ملک چین بھی شامل ہے۔ اقوامِ متحدہ نے ایک کروڑ ڈالر کی امدادی رقم کا اعلان کیا ہے، جب کہ یورپی یونین 43لاکھ ڈالر کی مالی امداد جاری کر رہا ہے۔
مختلف مقامات سے ہنگامی امدادی ٹیمیں ہیٹی کے لیے روانہ ہو گئی ہیں، جِس میں واشنگٹن سے تھوڑا سا پہلے ورجینیا کی فیئرفیکس کاؤنٹی کی ٹیم بھی شامل ہے۔
فیئرفیکس کاؤنٹی کی خاتون ترجمان رینی سٹل ویل نے بتایا کہ اُن کی ٹیم میں ایک ڈاکٹر، طبی امدادی کارکن اور آگ بجھانے والے شامل ہیں جو زلزلے کے مقام پر پہنچ کر زندگی بچانے اور زخمیوں کی امداد کرنے کی کوشش کریں گے۔ ٹیم کے ساتھ امدادی سامان بھی بھیجا گیا ہے۔
سٹل ویل کے مطابق امدادی کھیپ میں لاشوں کا پتا لگانے والے اور تلاش اور امدادی کام میں استعمال ہونے والے کتے بھی شامل ہیں، جِن کی تربیت خصوصی انداز سے کی جاتی ہے جو متاثرین کی تلاش کے کام میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
پال کانیلی، بین الاقوامی ریڈ کراس میں کام کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب انسانی جانیں بچانا مقصود ہوں تو وقت کا معاملہ بہت ہی زیادہ اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے۔
کسی قدرتی آفت کے بعد کے پہلے48 گھنٹے بے انتہا اہمیت والے ہوا کرتے ہیں، کیونکہ یہی وہ وقت ہوتا ہے جِس کے دوران ملبے تلے دبے ہوئے لوگوں کا کھوج لگا یا جاسکتا ہے اور زخمیوں کو ہنگامی طبی امداد مہیا کی جاسکتی ہے تاکہ زلزلے میں جنھیں زخم آئے ہیں اُن کی امداد کی جائے تاکہ زندگی کے لیے خطرے کا باعث نہ بن جائیں۔
امریکہ میں ہیٹی کے سفیر، ریمنڈ جوزف نے امداد کے امریکی عطیے کا خیرمقدم کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہیٹی ایک بڑی قدرتی آفت سے دوچار ہے۔ ہم نے پہلے بھی قدرتی آفات جھیلیں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہیٹی کے لوگ جواں مردی سے اور متحد ہو کر اس کا مقابلہ کریں گے۔ دریں اثنا، مجھے امید ہے کہ اِس مشکل وقت میں بین الاقوامی برادری ہیٹی کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے گی۔
ہیٹی کا شمار وسطی امریکہ کے غریب ممالک میں ہوتا ہے جو بارہا سمندری طوفانوں، صدیوں پر محیط سیاسی غیر استحکام، دائمی پسماندگی کا شکار رہا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک ہیٹی دنیا میں ایڈز کی بیماری کا سب سے زیادہ شکار ملکوں میں سے ایک تھا۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1