جرمنی کی چانسلر آنگلا مرخیل اور فرانس کے نو منتخب صدر فرانسوا اولانت کے درمیان منگل کے روز ایسے حالات میں ملاقات ہوئی ہے جبکہ یورو زون میں ، جس کے کئی ممالک قرضوں قرضوں کے شدید بحران سے گذرہے ہیں، نئے خدشات جنم لے رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ دونوں راہنما پالیسی سے متعلق ان اختلافات کو دورکرنے کی کوشش کریں گے جن کے باعث یورو زون سے یونان کے نکلنے کا خطرہ بڑھ رہاہے۔
فرانسوا اولانت نے حالیہ انتخابات میں سخت مالیاتی پالیسوں کی مخالفت پر کامیابی حاصل کی ہے۔
فرانس کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد صرف چند ہی گھنٹوں کے بعد جرمن چانسلر آنگلا مرخیل سے ان کی پہلی ملاقات کفایت شعاری سے متعلق یورپی پروگرام کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مز مرخیل اختلافات دور کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فرانسوا اور جرمنی کے درمیان تعاون یورپ کے لیے ضروری ہے۔ اور ہم سب یورپ کی کامیابی چاہتے ہیں۔ یہ تعاون جلد ہی شروع ہوجائے گا۔
مسٹر اولانت یورپ کی معاشی ترقی کے لیے زیادہ سرمایہ کاری کے حق میں ہیں۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران وہ یورو بانڈز اور زیادہ سیاسی اور طاقت ور مرکزی یورپی بینک پر زور دیتے رہے ہیں۔ اس سوچ نے دونوں راہنماؤں کو ٹکراؤ کی سطح پر لا کھڑا کیا ہے۔ فرنچ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے تجزیہ کار فلپ موریو دفارگس کا کہناہے کہ مزمرخیل، جیسا کہ آپ جانتے ہیں اولانت کی تجویز قبول نہ کرنےکا عزم رکھتی ہیں، مزمرخیل کا کہناہے کہ ہمیں لازمی طور پر سرکاری مالیات کو زیادہ صحت مند بنانا ہوگا۔ ہمیں لازمی طورپر قرضوں کے مسئلے سے نمٹنا ہوگا۔ چنانچہ وہ پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
فرانسیسی ووٹروں نے سبکدوش ہونے والے صدر نکولا سارکوزی کا کفایت شعاری کا پروگرام مسترد کردیاہے۔ جب کہ ان کے پیش رو سخت مالیاتی پالیسوں کی مخالفانہ لہر پر سوار ہیں۔ پالیسی نیٹ ورک کے تجزیہ کار اولف کریمے کا کہناہے یہ ان کے لیے سب سے حساس معاملہ ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اولانت کے پاس مضبوط عوامی حمایت موجود ہے جب کہ معاشی پہلو بہت کمزور ہے۔ جہاں تک ادائیگیوں کے توازن، خسارے ، بے روزگاری وغیر ہ کا تعلق ہے تو فرانس کو بہت سے مسائل درپیش ہیں۔چنانچہ انہیں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ وہ کیا کرسکتے ہیں۔
آنگلامرخیل کو بھی ، جرمنی کی سب سے گنجان آباد ریاست میں اتوار کے انتخابات میں شکست کے بعد، جب کہ قومی انتخابات محض اٹھارہ ماہ کی دوری پر ہیں، مسائل کا سامناہے۔
مگر دوسری جانب یونان کا بڑھتا ہوا بحران ہے جو برلن اور بہت سے دوسروں کے خوف میں اضافہ کررہاہے۔
یونان کی سیاسی جماعتیں ایک اتحادی حکومت کے قیام کی کوششیں کررہی ہیں۔
اولف کہتے ہیں کہ ہم یونان کے معاملے میں کیا کرکچھ کرسکتے ہیں؟ کیا ہم اس کے بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط بدل سکتے ہیں؟ کیا ہم اسے مزید وقت دے سکتے ہیں؟ کیا ہم انہیں مزید رقم دے سکتے ہیں؟ حقیقتا یہ متنازع امور ہیں اور اس بارے میں جرمنی کے باشندے چاہتے ہیں کہ آنگلا مرخیل سخت رویہ اختیار کریں۔
یورپ کی یک جہتی میں فرانس اور جرمنی کا بنیادی کردار ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ان دونوں ملکوں کے راہنماؤں کوتیزی سے اپنے اختلافات کو دور کرنا ہوگا کیونکہ یورو زون کا بقا داؤ پر لگا ہوا ہے۔