گوگل نے ’گوگل پلے‘ سے طالبان کی ’پروپیگنڈہ ایپ‘ ہٹا دی ہے؛ جس کے لیے بتایا جاتا ہے کہ یہ ایپ کچھ دیر تک چلتی رہی جس کے بعد خبریں سامنے آنے پر گوگل نے اِسے بند کر دیا۔
داعش اور القاعدہ کی دیگر شدت پسند تنظیموں کی طرز پر، افغان باغیوں نے بھی انٹرنیٹ اور سماجی میڈیا کا رُخ کیا ہے، جس کا مقصد پیغام رسانی اور لوگوں کو بھرتی کرنا ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گوگل اینڈرائڈ کے لیے طالبان کی ’الیمرہ‘ ایپ کا نظام پشتو میں تھا، جو پشتونوں کی زبان ہے، جس نسلی گروہ سے طالبان کا تعلق رہا ہے۔
ایپ کا متن طالبان کی سرکاری وڈیوز اور بیان بازی پر مشتمل تھا۔
ویب سائٹ ’دِی نیکسٹ ویب‘ کے تکنیکی معاملے پر کیے گئے ایک سوال کے جواب میں، گوگل نے بتایا کہ اس مخصوص ایپ پر کوئی بیان نہیں دیا گیا، تاہم، اس کا کہنا تھا کہ ’’ہم گوگل پلے سے وہ تمام ایپ ہٹا دیتے ہیں جو ہماری پالیسیوں کے خلاف ہوتی ہیں‘‘۔
گوگل کا مزید کہنا ہے کہ ’’ہم ایسی تمام ایپس پر پابندی لگاتے ہیں جن کی مدد سے تشدد کی منظر کشی ہوتی ہو، دہشت گرد گروہوں کی جانب سے حملوں کی ترغیب ملتی ہو، جن میں بم تیار کرنے جیسی شدت پسند حرکات پر مبنی ہدایات دی جائیں یا پھر جنس یا نسل کی بنیاد پر منافرت پھیلائی جائے‘‘۔
بلوم برگ کے مطابق، طالبان ترجمان نے ایپ کے غائب ہونے کو ’’تکنیکی معاملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے، کہا ہے کہ یہ جلد دوبارہ منظر عام پر آئے گی۔ افغانستان میں موبائل فون کا وسیع استعمال ہوتا ہے۔