رسائی کے لنکس

جرمنی: حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار افراد رہا


فائل
فائل

برلن کے پولیس حکام کے مطابق جمعرات کو اسلامی ثقافتی مرکز پر چھاپے کے دوران حراست میں لیے جانے والے دونوں افراد کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

جرمنی میں پولیس نے ان دونوں افراد کو رہا کردیا ہے جنہیں ایک روز قبل "ریاست پر ایک بڑے حملے" کی منصوبہ بندی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

جرمنی کے دارالحکومت برلن کے پولیس حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جمعرات کو حراست میں لیے جانے والے دونوں افراد کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

برلن پولیس نے ان دونوں افراد کو دارالحکومت کے نواحی علاقے میں واقع ایک اسلامی ثقافتی مرکز پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔

چھاپے کے دوران پولیس نے دونوں افراد کی گاڑی میں کسی "مشتبہ شے" کی موجودگی کے شبہے میں علاقے کی سخت ناکہ بندی کردی تھی لیکن تلاشی پر گاڑی سے کوئی ہتھیار، دھماکہ خیز مواد یا کوئی اور مہلک شے برآمد نہیں ہوئی تھی۔

حکام نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ دونوں افراد کی عمریں 28 اور 46 سال ہیں مگر ان کی شناخت یا ان کے مبینہ منصوبے کی معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔

البتہ ایک جرمن روزنامے نے پولیس ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ دونوں گرفتار افراد کا تعلق شدت پسند تنظیم داعش سے ہے اور وہ مغربی شہر ڈارٹمنڈ پرحملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ روزنامے نے دعویٰ کیا تھا کہ حراست میں لیا جانے والا ایک شخص شامی ہے جبکہ دوسرے کا تعلق تیونس سے ہے۔

دریں اثنا جرمن حکام نے جمعے کو ایک اور شخص کو حراست میں لیا ہے جس پر حکام کو ہتھیاروں کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

جرمنی کے شہر اسٹوٹ گارٹ کے محکمۂ استغاثہ کے مطابق 34 سالہ مشتبہ شخص پر تربیتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی غیر مہلک بندوقوں میں رد و بدل کرکے انہیں مہلک بنانے کا بھی الزام ہے۔

ایک جرمن اخبار 'بِلڈ' نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حکام کو شبہ ہے کہ حراست میں لیے جانے والے شخص نے چار رائفلیں شدت پسندوں کو فروخت کی تھیں جو بعد ازاں پیرس میں ہونے والے حملوں میں استعمال کی گئیں۔

رواں ماہ فرانس کے شہر پیرس پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد یورپ بھر میں حکام انتہائی چوکس ہیں اور کئی ملکوں میں مشتبہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔

پیرس حملوں کی ذمہ داری مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی جس نے مغربی ملکوں پر مزید حملوں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

یورپ کے کئی ملک عراق اور شام میں داعش کے خلاف 18 ماہ سے جاری بین الاقوامی اتحاد کی فضائی کارروائیوں میں شریک ہیں جس کی قیادت امریکہ کر رہا ہے۔

پیرس حملوں کے بعد مغربی ممالک پر داعش کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے جس کے زیرِ اثر یورپی رہنما بین الاقوامی اتحاد کی کارروائیوں اور دائرہ کار میں اضافے کے لیے سفارتی رابطوں میں مصروف ہیں۔

XS
SM
MD
LG