پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود سمیت اعلیٰ سعودی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
جنرل راحیل منگل کو دو روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے تھے۔
فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بدھ کو ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں بتایا کہ شاہ سلمان سے ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
پاکستانی جنرل نے سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جن میں دو طرفہ دلچسپی کے امور کے علاوہ سلامتی کے باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
طرفین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ دونوں ملک خطے میں استحکام کے لیے اہم کردار کے حامل ہیں اور مسلم امہ کی طرف ان کی اہم ذمہ داریاں ہیں۔
جنرل راحیل شریف نے اپنے ملک کے اس موقف کا اعادہ بھی کیا کہ حرمین شریفین اور سعودی عرب کی جغرافیائی سالمیت کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان اپنے عزم پر قائم ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب دیرینہ دوست ملک ہیں لیکن ان کے تعلقات میں رواں سال اس وقت کچھ تناؤ کی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی جب سعودی عرب نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں پاکستان سے بھی شریک ہونے کا کہا۔
پاکستان کا کہنا تھا کہ وہ سعودی عرب کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے لیکن وہ یمن میں جاری کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتا۔