پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو بری فوج کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے جب کہ لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کیا گیا ہے۔
ان دونوں عہدیداروں کو ہفتے کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی اور یہ دونوں جنرل منگل 29 نومبر کو اپنے اپنے عہدوں پر فائض ہو جائیں گے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والے ایک یبان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ صدر ممنون حسین نے وزیر اعظم کے مشورے سے فوج کے دونوں اعلیٰ عہدوں پر تقرری کے احکامات پر دستخط کیے۔
لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت فوج کے صدر دفاتر ’جنرل ہیڈکوارٹرز‘ میں انسپیکٹر جنرل ٹرینگ اینڈ اویلوایشن کے عہدے پر فائز ہیں۔
قبل ازیں وہ دسویں کور کے کمانڈر کے عہدے پر تین بار فائز رہ چکے ہیں اوران کا تعلق انفنٹری کی بلوچ رجمنٹ سے ہے اور وہ باسٹھوویں پی ایم اے لانگ کورس کے فارغ التحصیل ہیں۔
بری فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف 29 نومبر کو اپنی مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائر ہو جائیں گے۔
آئین کے تحت مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری کا کلی اختیار وزیر اعظم کے پاس ہے۔
بری فوج کے مقرر ہونے والے نئے سربراہ قمر جاوید باجوہ فوج کے سینیئر افسران میں چوتھے نمبر پر تھے۔ موجودہ لفٹیننٹ جنرلز میں سے سب سے سینیئر جنرل زبیر حیات تھے جب کہ دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور تیسرے پر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم تھے۔
پاکستان کے دفاعی امور کے معروف تجزیہ کار اور سابق بریگیڈئیر سعد محمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ان کی نظر میں چاروں سینیئر لیفٹیننٹ جنرل یکساں قابلیت کے حامل تھے تاہم کسی کو بھی فوج کا سربراہ مقرر کرنے کا آئینی اختیار وزیر اعظم کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ قمر جاوید کو فوج کا سربراہ مقرر کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ بھی جنرل راحیل شریف کی طرح فوج کی سیاسی امور میں مداخلت پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔
"جس طرح راحیل شریف (سیاسی امور میں) مداخلت نہیں کی وہ اس پر یقین رکھتے ہیں اور انہیں یقین رکھنا بھی چاہیئے۔ لیکن یہ بات اہم ہو گی کہ وہ پاکستان کو آگے کس طرح لے کر جاتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کو بہت سے چیلنج بھی درپیش ہوں گے جن میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی اور دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کے علاوہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بھی ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔
" خطے کی (سلامتی کی) صورت حال ہے کمزور ہے، لائن آف کنڑول پر فائرنگ ہو رہی ہے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات نچلی سطح پر ہیں اور اس کے ساتھ کیسے آگے بڑھا جائے کیونکہ یہ کشیدگی پاکستان پر کسی نا کسی طرح اثر انداز ہو سکتی ہے۔"
سبکدوش ہونے والے جنرل راحیل شریف نے قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کروائی تھی جس کی بدولت ملک میں امن و امان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت بہتری دیکھی گئی اور اس کارروائی کے تناظر میں جنرل راحیل کو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔