رسائی کے لنکس

یومِ آزادی صحافت: پاکستان میں صحافیوں کو درپیش خطرات


پاکستان میں ایک ایسا میڈیا اُبھر رہا ہے جِس میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کے حوالے سے پیش رفت دیکھنے میں آرہی ہے: کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس

نیویارک میں قائم صحافیوں کی تنظیم Committee to Protect Journalists

مین ایشیا پروگرام کے رابطہ کارBob Dietzنے اِس خیال کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں اور صحافت سے منسلک عہدے داروں کو اِس بات کی تربیت ضروری ہے کہ وہ خطرناک ماحول میں کام کرتے ہوئے اپنا تحفظ کس طرح کر سکتے ہیں۔اِس کے علاوہ ، اُنھیں حفاظتی سازو سامان کی فراہمی بھی ضروری ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے انٹرویو میں باب ڈائٹز نے کہا کہ اُن کے خیال میں پاکستان میں ایک ایسا میڈیا اُبھر رہا ہے جِس میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کے حوالے سے پیش رفت دیکھنے میں آرہی ہے۔

تاہم، اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں ہم اب بھی یہ دیکھتے ہیں کہ صحافیوں کو زبردست خطرات درپیش ہیں۔

اِس سال، اگرچہ اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئیں جتنی کہ گذشتہ سال ہوئی تھیں، تاہم گذشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان کو صحافیوں کے حوالے سے ایک خطرناک ملک خیال کیا جاتا رہا ہے۔

باب ڈائٹز نے کہا ہے کہ ہمارا مشاہدہ ہے کہ پاکستان میں جو میڈیا اُبھر رہا ہے وہ اب بھی پیشہ وارانہ اعتبار سے ارتقا کے مراحل سے گزر رہا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ صحافیوں کو ایک محفوظ ماحول مہیا کرنے کے لیے جس میں وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے سکیں، کیا اقدامات ضروری ہوسکتے ہیں، باب ڈائٹز نے کہا کہ حفظِ ما تقدم کے طور پر بعض اقدامات ضروری ہیں۔ اُن میں صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے والی اشیا ضروری ہیں، خاص کر جب وہ خطرناک علاقوں میں کام کر رہے ہوں۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں کراچی جیسے شہری علاقے بھی تشدد کی لپیٹ میں ہیں، جب کہ پورے ملک میں تشدد کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔

باب ڈائٹز نے کہا کہ اُن کے خیال میں یہ اُس نازک صورتِ حال کی عکاسی ہے جِس سے پاکستان اِس وقت دوچار ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ملک میں صحافیوں کے علاوہ اُن لوگوں کے لیے بھی جو نیوزروم کے نگراں ہیں، تحفظ سے متعلق تربیت ضروری ہے۔

افغانستان کے حوالے سے باب ڈائٹز نے کہا کہ وہاں صحافیوں کو نہایت مشکل صورتِ حال کا سامنا ہے اور وہ ایک آزاد صحافت کے قیام کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں صحافیوں اور براڈکاسٹرز کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور وہ اِس بات کی کوشش میں مصروف ہیں کہ وہ ایسی راہ تلاش کریں، جِس میں وہ زندہ رہ سکیں اور اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔

XS
SM
MD
LG