امریکہ میں بسنے والے مسلمان جن میں پاکستانی تارکین وطن بھی شامل ہیں۔ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ امریکہ کے وسط مغربی شہر شکاگو میں ایک مسلم امریکن گروپ ایک مفت میڈیکل کلینک میں کمیونٹی کی خدمت کے ذریعے کوشش کر رہا ہے کہ وہ یہاںٕ اسلام کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کر کے اسلام کی مثبت تصویر کو سامنے لاسکے۔
سرگیو دل گادوکاتعلق میکسیکو سے ہے، وہ شکاگو میں رہتےہیں، مگران کے پا س نہ تو قانونی دستاویزات ہیں اور نہ ہی ملازمت ۔ وہ ہیلتھ کئیر کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے اور اس مفت کلینک میں آتے ہیں جو کہ انر سٹی مسلم ایکشن گروپ یعنی ایمان کے زیر انتظام چلتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ یہ کلینک ہم جیسے لوگوں کے لیے بہت اہم ہے جنہیں کہیں اور سے مدد نہیں ملتی۔ یہاں ہر کوئی بہت مدد کرتا ہے۔
ادیبہ خان اس کلینک ، ڈاکٹروں کی ٹیم، نرسز اور رضاکاروں کی سربراہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب کوئی مریض اس دروازے سے اندر داخل ہوتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ یہاں بہت سی سہولیات میسر ہیں۔ اور وہ کہتی ہیں کہ اس کا سامنا جن مسلمانوں سے ہوتا ہے ان کا انداز دوستانہ ہوتا ہے۔
ادیبہ خان کہتی ہیں کہ ایمان کا کلینک اس لیے خاص ہے کہ یہ صرف ایک کلینک نہیں ہے۔ اس کے بہت سے ڈیپارٹمنٹ ہیں۔ یہ ایک کریئر ڈویلپمنٹ سینٹر اور یوتھ پروگرام کا حصہ ہے۔ یہاں آرٹس اور کلچر ڈویلپمنٹ کے شعبے بھی ہیں۔تو وہ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمان عام لوگ ہیں جو عام لوگوں کی طرح رہتے ہیں۔ اور اس سے ان کا خوف کم ہوتا ہے۔
کلینک کے ساتھ ہی مسلمان اور غیر مسلم فلم میکنگ کی کلاس لیتے ہیں۔ طالب علموں کے پاس پراجیکٹس ہوتے ہیں اور وہ اپنے خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ عراق جنگ کے سابق فوجی میل ون لیان ایک میوزک ویڈیو پر کام کر رہے ہیں۔ ایک بریک کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ یہاں آرام محسوس کرتے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ وہ بار بار آپ کو یہ نہیں کہیں گے کہ آپ کو یہ کرنا چاہیے۔یا آپ مسلمان ہو جائیں۔ وہ اپنی زندگی اس طرح گزارتے رہیں گے جیسے انہیں درست لگتا ہے۔اس کے ذریعے وہ ان لوگوں کے لیے مثالیں قائم کرتے جائیں گے جن سے زندگی میں ان کا سامنا ہوتا ہے۔
ایمان دوسرے مسائل میں بھی اپنی آواز اٹھاتا ہے جیسے کھانے پینے کی اشیا کے سٹوروں کو کہنا کہ وہ صحت مند خوراک بیچیں۔یہ گروپ شکاگو کے کچھ حصوں کو غزائی صحرا کہتا ہے۔یعنی یہاں صحت مند خوراک دستیاب نہیں۔ ایمان سابق قیدیوں کو معاشرے میں واپس آنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
بلال ای وینز خود کو مصروف رکھنے کے لیے یہاں آیا کرتےتھے۔ پھر انہیں یہاں سیکیورٹی گارڈ رکھ لیا گیا۔ وہ ہفتے کے سات دن کام کرتے ہیں کیونکہ ان کے ذمے بہت سے بلوں کی ادائیگیاں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایمان جیسی جگہیں تفریق کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ کو نسلی اور جنسی امتیاز کا ہمیشہ سامنا رہے گا۔ آپ کو کلاس کی تفریق کا سامنا رہے گا۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جسے ایک دم ختم نہیں کیا جا سکتا۔ مگر جس طرح کا کام اور کوششیں ایمان میں کی جا رہی ہیں اس کے ذریعے ہم ایک وقت میں کم سے کم ایک شخص کو تو اس سے نکال سکتے ہیں۔
ندیدی اوکاکپو ایمان کو بڑھانے کے لیے اس کی مالی مدد کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں گروپ کی معاشرتی انصاف کی سوچ پر فخر ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یقیناً لوگ اس بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ ملک کے مختلف شہر۔ حتی کہ امریکہ سے باہر کے کچھ شہروں نے بھی یہاں ہمارا کام دیکھا ہے۔ اور وہ ان اصولوں اور اخلاقی ذمہ داریوں پر یقین رکھتے ہیں جو ہم نے یہاں قائم کر رکھی ہیں۔
اوکاکپو کہتی ہیں کہ ان کے آبائی شہر واشنگٹن اور نیو یارک میں سروے کیے جا رہے ہیں کہ کیا ایمان وہاں بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ دیل گیدو کہتے ہیں کہ وہ اس مدد کے لیے شکر گزار ہیں جو انہیں مل رہی ہے۔
دیل گیدو کیتھولک عیسائی ہیں۔ مگر کہتے ہیں کہ انہوں نے کچھ اسلامی الفاظ سیکھنے شروع کر دیے ہیں۔ جیسے اسلام و علیکم ۔۔وہ جانتے ہیں اس کا مطلب ہے آپ پر رحمت ہو۔