رسائی کے لنکس

میں نے چھ ماہ قبل اپنی مرضی سے نقاب پہننا شروع کیا تھا: سمیعہ


میں نے چھ ماہ قبل اپنی مرضی سے نقاب پہننا شروع کیا تھا: سمیعہ
میں نے چھ ماہ قبل اپنی مرضی سے نقاب پہننا شروع کیا تھا: سمیعہ

قانون کے تحت پبلک مقامات پر اگر کوئی خاتون چہرہ ڈھانپے ہوئے نظر آئے تو اُس کو 200ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ البتہ، وہ لوگ جو خواتین کو نقاب پہننے پر مجبور کریں گے، اُن کی سزا زیادہ سخت ہے۔ اُن کو 41000ڈالر جرمانے کے ساتھ ایک سال تک کی قید ہوسکتی ہے

پیرس کے نواح میں ایک مسجد میں جمعے کا خطبہ جاری ہے۔یہاں خواتین کا حصہ کچھا کھچ بھرا ہوا ہے، جِن میں مختلف مسلمان ممالک سے فرانس آکر بسنے والی خواتین ہیں۔ اُن میں سے کچھ نے حجاب اور کچھ نے نقاب پہن رکھا ہے۔

سمیعہ کی عمر 22سال ہے اور یہ آخری جمعہ ہے کہ وہ نقاب پہن کر مسجد آئی ہیں۔اُ ن کا کہنا ہے کہ نقاب اتارتے ہوئے اُن کا دل ٹوٹ رہا ہے کیونکہ یہ اُن کے مسلمان ہونے کی نشانی ہے۔اُنھوں نے کہا کہ چھ ماہ پہلے اُنھوں نے اپنی مرضی سے نقاب پہننا شروع کیا تھا۔

24سالہ یمینہ حجاب پہنتی ہیں، لیکن چہرہ نہیں ڈھانپتیں۔ اُن کے الفاظ میں: ’میں حجاب پہنتی ہوں نقاب نہیں، کیونکہ مجھے اِس کا موقع ہی نہیں ملا۔ کیونکہ، قانون ہمارے خلاف ہے۔‘

لیکن، 18سالہ سارہ مروان جنھوں نے اسلام قبول کیا ہے، کا کہنا ہے کہ وہ پابندی کے باوجود نقاب پہنیں گی اور زیادہ وقت گھر کے اندر ہی گزاریں گی۔

مروان نے کہا کہ نقاب پہننے سے وہ مردوں اور اجنبیوں کی نظروں سے خود کو محفوظ محسوس کرتی ہیں اور خود کو معاشرے سے کٹا ہوا بھی محسوس کرتی ہیں۔ اور، یہی وجہ ہے جس کے خلاف نقاب پر پابندی کے حامی لڑ رہے ہیں۔ گو کہ حکومت کے اندازے کے مطابق فرانس میں صرف 2000خواتین نقاب پہنتی ہیں، تاہم اُن لوگوں کا جو اِس پابندی کی حمایت کر رہے تھے، کہنا ہے کہ ملک کی 50سے60لاکھ مسلم آبادی کو، جِن میں زیادہ تر تارکینِ وطن ہیں، معاشرے میں زیادہ گھلنا ملتا چاہیئے۔

فرانس کے صدر نکولا سرکوزی نے اس قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا۔ اُن کا کہنا ہے کہ خواتین کو برابر کے حقوق دیے جانے چاہئیں اور مذہب اور سیاست کو الگ الگ رکھا جانا چاہیئے۔ 2009ء میں کی گئی اپنی ایک تقریر میں فرانس کے صدر نے کہا تھا کہ فرانس میں نقاب کی کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی خواتین کو کمتر سمجھنے کی۔

تاہم، بہت سے مسلمانوں کا، جِن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو چہرہ ڈھانپنے کو درست خیال نہیں کرتے، کہنا ہے کہ مسلمانوں کو ناجائز طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ مسٹر سرکوزی اور اُن کی ’یو ایم پی‘ پارٹی مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برت رہی ہے، کیونکہ وہ صدارتی انتخابات سے پہلے اُن لوگوں کے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے جو امیگریشن کے خلاف ہیں۔

اِس قانون کے تحت پبلک مقامات پر اگر کوئی خاتون چہرہ ڈھانپے ہوئے نظر آئے تو اُس کو 200ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ البتہ، وہ لوگ جو خواتین کو نقاب پہننے پر مجبور کریں گے، اُن کی سزا زیادہ سخت ہے۔ اُن کو 41000ڈالر جرمانے کے ساتھ ایک سال تک کی قید ہوسکتی ہے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG