افغانستان میں قیام امن کی غرض سے طالبان سے مذاکرات کے موضوع پر امریکہ، پاکستان، افغانستان اور چین کا چار ملکی اجلاس پیر کو اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس سے متعلق ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کی غرض سے باہمی کوششیں جاری رکھنے اور تشدد کے خاتمے کے ساتھ ساتھ حکومت اور طالبان کے درمیان فوری اور براہ راست مذاکرات پر زور دیا گیا ہے۔
پاکستان، افغانستان، چین اور امریکی حکام پر مشتمل شرکا نے اجلاس کے دوران افغانستان میں امن و مفاہمت کے مواقع اور مذاکرات کی راہ میں حائل ممکنہ رکاوٹوں کا جائزہ لیا گیا۔
اعلامئے کے اجراء سے قبل پیر کو اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات سے قبل کسی طرح کی شرائط عائد کرنا اس عمل کے لیے سازگار نہیں ہوگا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ طالبان کے تمام گروہوں کو مذاکرات کی پیشکش اور اْن کی طرف سے اس بارے میں جواب آنے سے قبل بات چیت سے انکاری طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی سود مند نہیں ہوگی۔
اْنھوں نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے آمادہ یا بات چیت سے انکار کرنے والے طالبان کے بارے میں تفریق اور اْن سے نمٹنے کے بارے میں حتمی فیصلہ صرف اْسی صورت کیا جائے جب طالبان کو بات چیت کے عمل کی جانب لانے کے لیے تمام کوششیں کی جا چکی ہوں۔