رسائی کے لنکس

شکاگو: فائرنگ کے واقعات میں چار افراد ہلاک، 40 زخمی


شکاگو کا شمار امریکہ کے غیر محفوظ ترین شہروں میں ہوتا ہے لیکن حالیہ برسوں کے دوران وہاں جرائم کی شرح میں کمی آئی ہے۔ (فائل فوٹو)
شکاگو کا شمار امریکہ کے غیر محفوظ ترین شہروں میں ہوتا ہے لیکن حالیہ برسوں کے دوران وہاں جرائم کی شرح میں کمی آئی ہے۔ (فائل فوٹو)

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق فائرنگ کے بیشتر واقعات شہر کے مغربی علاقے میں پیش آئے جہاں صرف تین گھنٹوں کے دوران پانچ مختلف کارروائیوں میں 25 سے زائد افراد کو گولیاں ماری گئیں۔

امریکہ کے تیسرے بڑے شہر شکاگو میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں سات گھنٹوں کے دوران چار افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق فائرنگ کے تمام واقعات ہفتے کی نصب شب سے اتوار کی صبح کے دوران پیش آئے۔

شکاگو پولیس کے گشتی یونٹ کے سربراہ فریڈ والر نے اتوار کی شام ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ کے بیشتر واقعات شہر میں سرگرم جرائم پیشہ گروہوں کی باہمی چپقلش کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان واقعات کے دوران بعض مقامات پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جب کہ بعض افراد کو ہدف بنا کر گولیاں ماری گئیں۔

پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں نے ایک گھر میں ہونے والی پارٹی، ایک تدفین کے بعد ہونے والی تعزیتی تقریب اور دیگر اجتماعات کو نشانہ بنایا۔

یہ تمام واقعات ایسے وقت پیش آئے جب شکاگو کے مرکزی علاقے میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والے ایک بڑے میوزیکل کانسرٹ میں ہزاروں افراد شریک تھے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق فائرنگ کے بیشتر واقعات شہر کے مغربی علاقے میں پیش آئے جہاں صرف تین گھنٹوں کے دوران پانچ مختلف کارروائیوں میں 25 سے زائد افراد کو گولیاں ماری گئیں۔

شکاگو کا شمار امریکہ کے غیر محفوظ ترین شہروں میں ہوتا ہے لیکن حالیہ برسوں کے دوران وہاں جرائم کی شرح میں کمی آئی ہے۔

لیکن اتوار کو اپنی پریس کانفرنس میں فریڈ والر کاکہنا تھا کہ شہر کے حالات میں بہتری کو فتح قرار نہیں دیا جاسکتا اور اب بھی شہر میں قیامِ امن کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

پولیس افسر نے ہفتے اور اتوار کو ہونے والی فائرنگ کا ذمہ دار شہر میں موجود غیر قانونی اسلحے کو قرار دیا اور بتایا کہ حکام نے رواں سال اب تک ساڑھے پانچ ہزار سے زائد غیر قانونی ہتھیار ضبط کیے ہیں۔

حکام کے مطابق شہر میں رواں سال اب تک 300 سے زائد قتل ہوچکے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ تعداد گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فی صد کم ہے۔

XS
SM
MD
LG