رسائی کے لنکس

شکاگو میں رواں سال جنوری میں 51 قتل ہوئے: پولیس


سولہ سال میں پہلی مرتبہ جنوری کے مہینے میں شہر میں قتل کے اتنے زیادہ واقعات ہوئے ہیں۔ جنوری 2015 میں شکاگو میں 29 قتل کے واقعات ہوئے تھے جبکہ جنوری 2014 میں یہ تعداد 20 تھی۔

شکاگو پولیس نے کہا ہے 2016 کے پہلے مہینے میں قتل کے 51 کیس رپورٹ کیے گئے۔ سولہ سال میں پہلی مرتبہ جنوری کے مہینے میں قتل کے اتنے زیادہ واقعات ہوئے ہیں۔

جنوری 2015 میں شکاگو میں 29 قتل کے واقعات ہوئے تھے جب کہ جنوری 2014 میں یہ تعداد 20 تھی۔

اس سال جنوری میں شکاگو میں 242 فائرنگ کے واقعات ہوئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دو گنا سے زائد تعداد ہے جب 119 فائرنگ کے واقعات ہوئے تھے۔

فائرنگ کے متاثرین کی تعداد بھی گزشتہ سال کی نسبت دو گنا سے تجاوز کر گئی۔ اس سال 292 افراد متاثر ہوئے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 136 تھی۔

2012 میں شکاگو میں قتل کے 500 واقعات ہوئے جو کسی بھی امریکی شہر میں ہونے والے واقعات سے زیادہ تعداد تھی۔

روزنامہ ’شکاگو سن ٹائمز‘ کے مطابق شہر کی گلیوں میں تعینات پولیس اہلکاروں نے قتل کے واقعات میں اضافے کی وجہ امریکی شہری آزادیوں کی یونین کے ساتھ پولیس کے اس معاہدے کو قرار دیا ہے جس میں پولیس کی طرف سے لوگوں کو روکنے کی نگرانی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

اخبار نے لکھا کہ ’’پولیس اہلکار کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسے لوگوں کو روکنے سے احتراز کیا جنہیں وہ گزشتہ برس عمومی طور پر روکتے تھے۔ انہیں خوف ہے کہ وہ لوگوں کو روکنے پر خود مصیبت میں گرفتار ہو سکتے ہیں کیوں کہ لوگوں کو روکنے کو بعد میں غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔‘‘

اخبار نے کہا کہ جنوری کے آغاز میں پولیس افسروں سے کہا گیا کہ وہ دو صفحوں پر مشتمل فارم کو پر کریں جس میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے لے کر تحقیقات کے لیے کسی شہری کو روکنے کی مکمل معلومات دی جائیں۔

عوامی تشہیر پانے والے فائرنگ کے بہت سے واقعات کے باعث شکاگو پولیس کو چھان بین کا سامنا ہے۔ ان واقعات میں دسمبر میں ایک نوجوان کوئنٹونیو لی گرئیر کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا واقعہ شامل ہے جس کے بارے میں اس کے والد کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی طور پر پریشان تھا۔ 2014 میں ایک نوعمر سیاہ فام لڑکے لاکان میکڈونلڈ کو 16 مرتبہ گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

اس واقعے کی وڈیو میں ایک سفید فام افسر کو میکڈونلڈ کو گولی مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وڈیو سامنے آنے کے بعد مظاہرے کیے گئے اور محکمہ پولیس میں شہری حقوق سے متعلق وفاقی تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG