|
بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ، جنہیں بڑے پیمانے پر بھارت کے معاشی اصلاحاتی پروگرام اور بھارت اور امریکہ کے درمیان تاریخی جوہری معاہدے کا معمار سمجھا جاتا ہے، 92 سال کی عمر میں چل بسے۔
اسپتال کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو اپنے گھر میں اچانک بے ہوش ہونے کے بعد انہیں رات 8 بجے نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی ایمرجینسی میں لایا گیا تھا۔ لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ان کی جان نہیں بچائی جا سکی اور رات 9 بج کر 51 منٹ پر ان کا انتقال ہو گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا عمر سے منسلک مسائل کا علاج کیا جا رہا تھا۔
من موہن سنگھ ، جو ایک ٹیکنوکریٹ تھے، 10 سال تک بھارت کے وزیر اعظم رہے اور انہیں ایک دیانت دار شخص کے طور پر بہت زیادہ عزت و احترام حاصل ہوا۔
من موہن سنگھ کو 2004 میں اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کے قتل کے بعد ان کی بیوہ سونیاگاندھی نے اس عہدے کے لیے چنا تھا۔
من موہن سنگھ 2009 سے 2014 تک وزیر اعظم کے طور پر دوسری مدت کے لیے منتخب ہوئے۔ اس دوران ان کے وزیروں پر 2010 میں کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد میں مالیاتی اسکینڈلز اور بدعنوانی کے الزامات چھائے رہے، جنہوں نے 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کی راہ ہموار کی۔
اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد انہیں زیادہ تر عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے، جنہوں نے 2014 میں ان کی جگہ لی تھی۔ من موہن سنگھ کو بھارت کے ممتاز رہنماؤں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے ہمارے وزیراعظم کی حیثیت سے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے کی وسیع تر کوششیں کیں۔ ان کی بصیرت اور عاجزی ہمیشہ نمایاں رہی۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم