افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر کے نزدیک ہونے والے خود کش حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق حملہ پیر کی صبح ایک پیدل خود کش بمبار نے کیا جس نے افغانستان کے قومی انٹیلی جنس ادارے 'نیشنل ڈائریکٹوریٹ فار سکیورٹی' کے داخلی دروازے کے نزدیک خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
حکام کے مطابق دھماکے سے پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جو تمام عام شہری ہیں۔ البتہ افغانستان کی وزارتِ صحت کے ایک ترجمان نے تین ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم 'داعش' نے قبول کرلی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے بھی شدت پسندوں نے اسی انٹیلی جنس ادارے کے ایک تربیتی مرکز پر حملہ کیا تھا جس میں سکیورٹی اہلکاروں کی فوجی جوابی کارروائی کے باعث زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا۔
اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے ہی قبول کی تھی۔
افغانستان میں رواں برس داعش کی سرگرمیوں میں اچانک تیزی آئی ہے اور امریکی اور افغان حکام کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجو ملک کے بعض علاقوں میں طالبان سے بھی زیادہ مضبوط ہوگئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے روس کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے دعویٰ کیا تھا کہ داعش کے لگ بھگ 10 ہزار جنگجو افغانستان میں موجود ہیں اور داعش کے خلاف جاری کارروائیوں کے باعث شام اور عراق سے بھی تنظیم کے جنگجو افغانستان کے رخ کر رہے ہیں۔