ہاکی کی بین الاقوامی تنظیم، انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کے دو کھلاڑیوں پر ایک میچ کی پابندی عائد کر دی جب کہ ایک کو وارننگ جاری کی گئی۔
ہفتہ کو بھارت کے خلاف چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل جیتنے کے بعد جوشیلے انداز میں قمیضیں اتار کر تماشیوں کی طرف مبینہ طور پر نازیبا اشارے کرنے کی پاداش میں توثیق احمد ار امجد علی پر ایک میچ کی پابندی عائد کی گئی جب کہ شفقت رسول کو صرف تنبیہ کی گئی۔
کھلاڑیوں کے جشن کے اس انداز کو بھارتی ذرائع ابلاغ میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں بھارتی ہاکی فیڈریشن نے اس کی شکایت انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن سے بھی کی لیکن اس نے اس پر کسی کارروائی سے گریز کیا۔
پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ شہناز شیخ کی طرف سے ٹورنامنٹ کے ڈائریکٹر کو یہ کہہ کر معذرت نامہ بھی ارسال کیا گیا کہ اگر کھلاڑیوں کے انداز سے بھارتی شائقین کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ "معذرت چاہتے ہیں۔"
لیکن اتوار کو ٹورنامنٹ کے فائنل سے چند گھنٹے قبل ہی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے دو پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی عائد کردی۔ اس سے کچھ دیر قبل اطلاعات کے مطابق بھارتی ہاکی فیڈریشن کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اگر ایف آئی ایچ نے ان کی شکایت پر کارروائی نہ کی تو بھارت آئندہ کسی بین الاقوامی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے میں دلچسپی نہیں رکھے گا۔
پاکستان کے سابق اولمپیئن خواجہ جنید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بھارتی ہاکی فیڈریشن کا موقف مناسب نہیں اور کھیلوں میں جارحانہ رویے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
"ماضی میں ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں اور کھیلوں میں بھی آپ دیکھیں فٹ بال میں کرکٹ میں یہ کھلاڑی کس طرح جشن مناتے ہیں، تو میرا خیال ہے کہ یہ بھارت نے صرف شکست کی وجہ سے کیا ہے۔۔۔۔پھر دیکھیں جو آسٹریلیا کے ساتھ میچ میں ہوا تو میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کو چاہیئے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو ٹھنڈا مزاج رکھنے کی تربیت دے اور کھیل پر توجہ دے۔"
اتوار کو آسٹریلیا نے بھارت کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہرا کر ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کر لی تھی اور اس میچ کے دوران بھی حریف کھلاڑیوں میں تلخ کلامی اور ہاتھا پائی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان اور بھارت کے ذرائع ابلاغ میں پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی کے معاملے کو لے کر گرما گرم بحث چھڑ چکی ہے۔