رسائی کے لنکس

رفح: اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں شدت


غزہ، فائل فوٹو
غزہ، فائل فوٹو

  • رفح میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان سخت لڑائی جاری
  • قبرض کے نزدیک امریکی عارضی بندرگاہ سے غزہ میں امداد کا داخلہ شروع
  • امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن سے امدادی سرگرمیاں مزید متاثر ہوئی ہیں۔
  • امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق اگلے چند دنوں میں عارضی بندرگاہ سے پانچ سو ٹن امداد غزہ میں داخل ہو گی۔
  • فلسطینی عسکری تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ عارضی بندرگاہ زمینی راستوں کا متبادل نہیں ہے۔

غزہ کے جنوب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید بمباری ہفتے کو بھی جاری رہی جب کہ کویت کی مدد سے چلنے والے ایک اسپتال کا کہنا ہے کہ رفح میں پناہ لیے ہوئے دو افراد اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔

گزشتہ دس روز سے اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں میں بقول اسرائیلی فوج کے محدود جھڑپیں جاری ہیں۔

عالمی مخالفت کے باوجود اسرائیلی فورسز کی رفح میں کارروائیاں کی جا رہی ہیں جہاں لاکھوں فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

مذاکرات کاروں کو امید ہے کہ بات چیت کے ذریعے کوئی حل نکل آئے گا۔ تاہم امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن سے امدادی سرگرمیاں مزید متاثر ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے نمائندوں، عینی شاہدین اور غزہ میں کام کرنے والے طبی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ جبالیہ مہاجرین کیمپ میں بھی سخت لڑائی جاری رہی۔

اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان لڑائی کے سنگین ہونے کے ساتھ ساتھ عارضی امریکی بندرگاہ سے غزہ میں امداد کی فراہمی کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ عارضی بندرگاہ سے پہلی امداد غزہ میں داخل ہوچکی ہے جب کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق اگلے چند دنوں میں عارضی بندرگاہ سے پانچ سو ٹن امداد غزہ میں داخل ہو گی۔

لیکن اقوامِ متحدہ اور دوسرے انسانی امداد کے گروپوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتِ حال پہلے سے سنگین ہوچکی ہے اور عارضی بندرگاہ زمینی راستے سے آنے والے ٹرکوں کی جگہ نہیں لے سکتی۔

یورپی یونین نے قبرض کے نزدیک اس عارضی بندرگاہ سے آنے والی امداد کا خیر مقدم کیا ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زمینی راستوں سے بھی امداد کو جاری رہنے دے۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس کا بھی کہنا ہے کہ عارضی بندرگاہ زمینی راستوں کا متبادل نہیں ہے۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ جنگ کا آغاز ہوا تھا اور سات ماہ سے جاری اس جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 35 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

حماس کے حملے میں 1200 کے قریب افراد ہلاک جب کہ لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

غزہ میں جہاں امداد کی قلت کا سامنا ہے وہیں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ درجنوں اسرائیلی شہریوں نے غزہ میں آنے والے امدادی ٹرک پر قبضہ کر کے اسے نذرِ آتش کر دیا ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز اسرائیلی دائیں بازو کے ایکٹوسٹس نے اردن سے آنے والے سات ٹرکوں کو روک کر انہیں تباہ کیا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے مصر پر ذمہ داری ڈالتے ہوئے کہا کہ اسے رفح کی کراسنگ کھولنی چاہیے۔

مصر نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری انسانی امداد کے بحران کا ذمہ دار ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی چیک پوائنٹ سے گزرتے ہوئے ٹرک ڈرائیور اپنے آپ کو محفوظ تصور نہیں کرتے۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG