رسائی کے لنکس

پاکستان کی مجوزہ ٹیکس ایمنسٹی پر ایف اے ٹی ایف کے 'تحفظات'


حکومت کی طرف سے مجوزہ ٹیکس اصلاحات سکیم پر حزب مخالف تو اپنے تحفظات کا اظہار کر ہی رہی ہے لیکن اطلاعات کے مطابق عالمی سطح پر دہشت گردی کے مالی وسائل کی روک تھام پر نظر رکھنے والی 'فائننشل ایکشن ٹاسک فورس' (ایف اے ٹی ایف) نے بھی ایک خط کے ذریعے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جمعرات کو ہی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اعلان کیا تھا کہ حکومت ایک آرڈیننس کے ذریعے محصولات سے متعلق ایک اسکیم لا رہی ہے جس کا مقصد ان کے بقول زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کرنا ہے۔

اس مجوزہ اسکیم میں کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ افراد جو ملک کے اندر اور بیرون ملک غیر قانونی اثاثہ یا سرمایہ رکھتے ہیں وہ ایک مخصوص شرح ٹیکس ادا کر کے اپنے ان اثاثوں کو ظاہر کر سکتے ہیں۔

انگریزی روزنامہ 'ایکسپریس ٹربیون' نے وزارت خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو اس مجوزہ اسکیم کے تناظر میں بین الاقوامی سطح پر رقوم کی غیر قانونی منتقلی اور دہشت گردی سے متعلق مالی وسائل کی روک تھام متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

حکومتی عہدیدار ان تحفظات کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس بارے میں پریشانی کی ضرورت نہیں کیونکہ مجوزہ اسکیم منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے وضع کیے گئے بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔ تاہم اس بارے میں غیر جانبدار حلقوں کی رائے منقسم دکھائی دیتی ہے۔

ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو دہشت گردی کے لیے مالی وسائل روکنے کے لیے اپنی حکمت عملی آئندہ ماہ پیش کرنی ہے اور اگر یہ ٹاسک فورس اس پر مطمئن نہ ہوئی تو پاکستان کا نام ان ملکوں کی فہرست میں شامل کر لیا جائے گا جو اس ضمن میں موثر اقدام نہیں کر رہے۔

اقتصادی امور پر نظر رکھنے والے سینیئر صحافی مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے یہ ایک مشکل صورتحال ہو سکتی ہے کیونکہ بیرون ملک سے آنے والی رقوم میں فرق کرنا بہت مشکل ہے۔

"ہم پالیسیاں تو بناتے ہیں لیکن ان کا موثر نفاذ ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔۔یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ حکومت کس طرح یہ فرق کرے گی کہ یہ پیسہ دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کا نہیں ہے یہ منشیات سے حاصل ہونے والا پیسہ نہیں ہے انھیں کس طرح علیحدہ کرے گی۔ ہمارا قانونی نظام بھی اتنا موثر نہیں اس لیے ایف ٹی اے ایف نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔"

لیکن اقتصادی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر طاہر اعجازی کے خیال میں پاکستان منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ایک عرصے سے کوششیں کر رہا ہے اور خاصی حد تک کامیاب بھی رہا ہے۔

"اس وقت دنیا میں کہیں بھی کوئی رقم جاتی ہے تو اس کا ریکارڈ دیکھا جاتا ہے اگر پاکستان میں کوئی فالتو پیسہ باہر سے آئے گا تو یہ نئی بات نہیں اسٹیٹ بینک کی اس پر پوری طرح سے نظر ہے۔"

تاہم ان کا بھی یہ کہنا تھا کہ اس ٹیکس اسکیم پر یہ تنقید ضرور ہو سکتی ہے کہ لوگوں سے ٹیکس پورا وصول کیا جانا چاہیے نا کہ انھیں اس میں چھوٹ دی جائے۔

XS
SM
MD
LG