پاکستان کے حزب مخالف کی بڑی جماعتوں بشمول تحریک انصاف نے حکومت کی طرف سے متعارف کروائی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم سے وہ لوگ فائدہ اٹھائیں گے جنہوں نے ناجائز اثاثے بنائے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعرات کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افراد جو ملک کے اندر اور باہر غیر قانونی اثاثے یا سرمایہ رکھتے ہیں، وہ ایک خاص مقررہ شرح سے جرمانہ ادا کر کے اپنے غیر اعلان شدہ اثاثوں کو جائز بنا سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جمعے کو حیدر آباد میں ایک پریس کانفرنس میں حکومت کی طرف سے ایک ایسے وقت میں ٹیکس ایمنسٹی متعارف کروانے سے متعلق سوال اٹھایا ہے جب اس کی مدت ختم ہونے میں چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کی جماعت انتخابات جیت گئی تو وہ اس اسکیم کو ختم کر دیں گے اور جن لوگوں نے غیر قانونی اثاثے بنا کر اس اسیکم سے فائدہ اٹھایا ان کے خلاف کاررائی کیا جائے گی۔
دوسری طرف وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان تمام لوگوں کو قانونی تحفظ فراہم کرے گی جو اس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں گے۔
حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی کہ اس اسکیم سے حکومت کے محصولات میں کتنا اضافہ ہو گا۔
تاہم بعض مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت نے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسار ے کو کم کرنے کے لیے ا یمنسٹی اسکیم متعارف کروائی ہے۔
رانا افضل نے کہا کہ اگرچہ حکومت کے پاس ایسے کوئی اعدادوشمار موجود نہیں ہیں کہ ملک کے اندر یا باہر پاکستانی شہریوں کے غیر قانونی سرمائے کی کل مالیت کتنی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی ذاتی رائے میں حکومت کو ایمنسٹی اسکیم سے 10 ارب ڈالر کے محصولات حاصل ہو نے کی توقع ہے۔
وزیر اعظم عباسی نےکہا تھا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے رواں سال 30 جون تک فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد حکومت اثاثوں چھپانے والے کے خلاف قانونی کے تحت کارروائی کرے گی تاہم انہوں نے کہا اس اسکیم سے سیاسی افراد اور ان کے زیر کفالت افراد مستفید نہیں ہو سکیں گے۔