اسلام آباد میں اغوا اور جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی بچی فرشتہ کے کیس میں غفلت برتنے پر پولی کلینک اسپتال کے ایم ایل او کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ حکومت نے فرشتہ کے ورثاء کو 20 لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کی منظوری دی ہے۔
اسلام آباد میں دس سالہ بچی فرشتہ سے زیادتی اور قتل کیس میں جوڈیشل انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ وسیم احمد خان نے کیس سے منسلک افراد کے بیانات ریکارڈ کرنا شروع کر دیے ہیں۔
حکومت نے فرشتہ کے ورثاء کو 20 لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ فرشتہ کے ورثاء نے اس واقعہ کے خلاف ترامڑی چوک پر دھرنا دے رکھا تھا۔
احتجاج کے خاتمے سے متعلق مذاکرات میں ورثاء کی مالی امداد کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
انتظامیہ کی طرف سے فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے والے عہدے داروں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور پولی کلینک اسپتال ایم ایل او کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ان پر پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام ہے۔
فرشتہ کے ورثاء نے پولی کلینک انتظامیہ کے نامناسب رویے اور پوسٹ مارٹم میں تاخیر پر اسپتال کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
پولیس ابھی تک اس کیس کے حتمی ملزموں کا تعین نہیں کر سکی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں بعض مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔
10 سالہ بچی کے قتل پر عوامی اجتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور ممتاز اداکارہ زیبا بختیار، ماہرہ خان، گلوکار شہزاد رائے اور کرکٹر یونس خان نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اس واقعہ پر بھرپور اجتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ زینب کیس کے بعد ایسا واقعہ ہونا افسوس ناک ہے۔
دوسری جانب اس واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے پر پشتون تحفظ موومنٹ کی گلالئی اسماعیل کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن کے بعد اسلام آباد ہی کے ایک اور تھانے کورال میں بھی انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
گلالئی اسماعیل پر پاکستان کی حکومت اور فوج کے خلاف عوام کو اکسانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔