سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس (سوشل میڈیا) پر جعلی اکاؤنٹس کا ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ لیکن صورتحال اس وقت سنگین ہو جاتی ہے جب کسی اہم شخصیت کے نام سے بنے جعلی اکاؤنٹ سے کوئی متنازع پیغام جاری ہو اور ذرائع ابلاغ سمیت انٹرنیٹ صارفین بھی اسے سچ سمجھ کر تبصرے شروع کر دیں۔
پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی تصویر اور نام سے ٹوئٹر پر بنے ایک اکاؤنٹ پر اتوار کی شام ایک پیغام سامنے آیا کہ پاکستان، میانمار سے 10 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ہاں پناہ دے گا اور اس بارے میں (میانمار کی وزیر خارجہ) آنگ سان سوچی سے بات ہوگئی ہے اور وہ اس پر رضامند ہیں۔
اسی اکاؤنٹ سے ہونے والی ایک دوسری ٹوئٹ میں پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ "مجھے توقع ہے کہ عوام آگے آئیں گے اور کم از کم ایک روہنگیا کو پناہ دیں گے۔ ہم جلد ہی انھیں یہاں لائیں گے۔"
ان ٹوئٹس پر صارفین کی طرف سے قابلِ ذکر ردعمل دیکھنے میں آیا اور اس اقدام کی تعریف بھی کی گئی۔
تاہم چند گھنٹوں کے بعد دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان ٹوئٹس سے اظہارِ لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کو کوئی ٹوئٹر اکاؤنٹ نہیں ہے لہذا ان کے نام سے موجود اکاؤنٹس کو جعلی سمجھا جائے۔
ان کے بقول اس جعلی اکاؤنٹ اور اسے بنانے والے کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی۔
میانمار میں روہنگیا نسل کے مسلمانوں کی حالتِ زار کے بارے میں آئے روز خبریں سامنے آتی رہتی ہیں جنہیں میانمار اپنا شہری تصور نہیں کرتا اور مقامی بودھ آبادی ان کے خلاف پرتشدد کارروائیاں بھی کرتی رہی ہے۔