میانمار کے مرکزی شہر میں ایک بار پھر نسلی فسادات پھوٹنے کے خطرے کے پیش نظر پولیس نے دو مخالف نسلی گروہوں کی مڈبھیڑ روکنے کے لیے انتباہی فائرنگ کی۔
بتایا جاتا ہے کہ نصف شب کے بعد کٹڑ بدھ مت پیروکاروں کا ایک ہجوم مسلم آبادی والے علاقے میں اس دعوے کے ساتھ داخل ہوا کہ یہاں روہنگیا نسل کے کچھ مسلمان "غیرقانونی" طور پر چھپے ہوئے ہیں۔
میانمار میں روہنگیا نسل کے مسلمان کو غیر قانونی تارکین وطن تصور کیا جاتا ہے کہ انھیں سرکاری طور پر نہ تو ملک کا شہری تسلیم کیا جاتا ہے اور نہ ہی انھیں شہری حقوق حاصل ہیں۔ بدھ مت کے پیروکاروں کی طرف سے اس نسل کے افراد کے خلاف اکثر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔
راکین ریاست میں مقیم روہنگیا نسل کے لوگوں کو بغیر اجازت کے میانمار کے دیگر شہروں میں سفر کی ممانعت ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق ینگون کی گلیوں میں دو درجن سے زائد سخت گیر بدھ پیروکاروں اور بدھ بھکشیوں کو دیکھا گیا جنہوں نے ہاتھوں میں پتھر اٹھا رکھے تھے۔
ایک مسلمان شخص کے زخمی ہونے کے اطلاع ہے جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا اور بتایا گیا کہ اس کے سر پر زخم آئے ہیں۔
2012ء میں ریاست راکین میں بدھ مت کے پیروکاروں اور مسلمانوں کے درمیان بدترین فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے بعد سے میانمار میں ان دونوں نسلی گروپوں کے درمیان اکثر بیشتر کشیدگی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔