رسائی کے لنکس

فیس بک کا روسی تشہیری مواد کانگریس کو دینے کا اعلان


فائل
فائل

فیس بک کی انتظامیہ مطالبات کے باوجود تمام اشتہارات اور ان سے متعلق مواد کمیٹیوں کے حوالے کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'فیس بک' کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان تین ہزار اشتہاروں کا مواد امریکی کانگریس کے حوالے کرنے پر تیار ہے جو ایک روسی ایجنسی نے مبینہ طور پر امریکہ کے صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے ویب سائٹ پر شائع کرائے تھے۔

'فیس بک' سے یہ اشتہارات ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی ان کمیٹیوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا جو گزشتہ سال امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔

گو کہ فیس بک کی انتظامیہ نے ان میں سے بعض اشتہارات کانگریس کی ان کمیٹیوں سے منسلک اہلکاروں کے حوالے کیے تھے لیکن وہ مطالبات کے باوجود تمام اشتہارات اور ان سے متعلق مواد کمیٹیوں کے حوالے کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔

تاہم 'فیس بک' کے بانی سربراہ مارک زکر برگ نے بالآخر تمام اشتہاری مواد کانگریس کی کمیٹیوں کے حوالے کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

جمعرات کو اپنے ایک بیان میں مارک زکر برگ نے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی فیس بک کی ٹیکنالوجی اور ٹولز جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرے۔

فیس بک انتظامیہ نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ اس نے لگ بھگ تین ہزار ایسے اشتہارات کا سراغ لگا کر انہیں بند کردیا تھا جو گزشتہ سال نومبر میں امریکہ کے صدارتی انتخابات سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شائع ہوئے تھے اور ان میں ڈیموکریٹ امیدوار ہیلری کلنٹن کی کردار کشی کی گئی تھی۔

فیس بک انتظامیہ کے مطابق یہ اشتہارات لگ بھگ 470 مختلف روسی اکاؤنٹس سے شیئر ہوئے تھے جن کا معاوضہ ایک روسی کمپنی نے ادا کیا تھا۔

اس انکشاف کے بعد سے ارکانِ کانگریس فیس بک سے ان اشتہارات کی مکمل معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جب کہ کانگریس کے بعض رہنماؤں نے عندیہ دیا تھا کہ وہ انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی کانگریس کی کمیٹیوں کے سامنے فیس بک کے ذمہ داران کو بیانِ حلفی کے لیے بھی طلب کرسکتے ہیں۔

فیس بک نے یہ تمام اشتہارات اور ان سے متعلق تفصیل محکمۂ انصاف کی جانب سے مقرر کردہ خصوصی وکیل کو فراہم کردی تھی جو صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

البتہ فیس بک کی انتظامیہ یہ تمام تفصیلات کانگریس کے حوالے کرنے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ فیس بک کی انتظامیہ اس لیے بھی یہ اشتہاری مواد کانگریس کے حوالے نہیں کرنا چاہتی کیوں کہ اسے خدشہ ہے کہ اس کے ذریعے اس کا ایڈورٹائزمنٹ کا طریقہ کار اور ٹولز افشا ہوسکتے ہیں جنہیں فیس بک چھپاتی آئی ہے۔

جمعرات کو اپنے بیان میں مارک زکر برگ نے اعلان کیا کہ وہ فیس بک کی اشتہارات سے متعلق پالیسی پر نظرِ ثانی کر رہے ہیں اور اس معاملے کو مزید شفاف بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ فیس بک آئندہ ایک سال کے دوران مزید 250 ملازم رکھے گی جو فیس بک پر انتخابات سے متعلق شیئر کیے جانے والے مواد کی نگرانی کریں گے۔

XS
SM
MD
LG