امریکہ اور روس کے درمیان سفارتی کشیدگی شدت اختیار کرتی جارہی ہے اور امریکہ نے روس کو امریکی شہر سان فرانسسکو میں قائم اپنا قونصل خانہ 48 گھنٹوں کے اندر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ٹرمپ حکومت نے روس کو نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع بعض سفارتی دفاتر بند کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
ٹرمپ حکومت کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ روس نیویارک میں واقع اپنا قونصل خانہ اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع اپنا سفارت خانہ بدستور قائم رکھ سکتا ہے لیکن اسے ان دونوں شہروں میں موجود اپنے تجارتی مشن کے دفاتر فوراً بند کرنا ہوں گے۔
ان دونوں امریکی شہروں میں روس کے تجارتی مشنز کے دفاتر الگ عمارتوں میں قائم ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ روس کو سان فرانسسکو میں واقع اپنا قونصل خانہ اور قونصل جنرل کی رہائش گاہ بند کرنے کے احکامات بھی دے دیے گئے ہیں۔
امریکی عہدیدار کے مطابق روس کی حکومت کو ان احکامات پر عمل درآمد کے لیے صرف 48 گھنٹے دیے گئے ہیں اور اسے ہفتے تک یہ دفاتر بند کرنا ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ فی الحال کسی روسی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا نہیں کہہ رہا اور اگر روس چاہے تو بند کیے جانے والے دفاتر میں تعینات اپنے عملے کو امریکہ میں واقع اپنی دیگر سفارتی تنصیبات میں تعینات کرسکتا ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق روس کو سفارتی دفاتر بند کرنے کا حکم گزشتہ ماہ روس کے اس حکم کا ردِ عمل ہے جس میں اس نے امریکہ سے اپنے سفارتی عملے کی تعداد میں کٹوتی کا کہا تھا۔
گزشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے دباؤ پر روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس پر روس نے سخت برہمی ظاہر کی تھی۔
پابندیوں کے ردِ عمل میں کریملن نے امریکہ سے کہا تھا کہ وہ روس میں موجود اپنے سفارتی عملے کی تعداد 455 افراد تک محدود کرے۔
روس کے اس حکم نامے کے بعد امریکہ کو روس میں تعینات اپنے سفارتی عملے کے 755 اہلکاروں کو واپس بلانا پڑا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق روس میں تعینات اضافی سفارتی عملے کی واپسی جمعرات کو مکمل ہوگئی تھی جس کے بعد روس میں تعینات امریکی سفارتی عملہ 455 افراد تک محدود ہوگیا ہے۔
تاہم اضافی سفارتی عملے کی واپسی مکمل ہوتے ہی امریکہ نے جوابی اقدام کے طور پر روس کو سان فرانسسکو کا قونصل خانہ اور نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع ٹریڈ مشنز بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکہ روس کے خلاف مزید اقدامات اٹھانے پر بھی تیار ہے۔
امریکہ کی جانب سے روس کی سفارتی تنصیبات کی بندش کا حکم امریکہ کے لیے روس کے نئے سفیر اناتولی انتونوو کے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی انٹیلی جنس حکام ایک عرصے سے سان فرانسسکو میں واقع روسی قونصل خانے سے متعلق ان خدشات کا شکار تھے کہ وہاں تعینات سفارتی عملے کے بھیس میں موجود افراد روس کے لیے جاسوسی کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں صدر براک اوباما کی حکومت نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے الزام پر جن کئی درجن روسی سفارت کاروں کو امریکہ سے نکلنے کا حکم دیا تھا ان میں سے کئی سان فرانسسکو کے قونصل خانے میں تعینات تھے۔
امریکی حکام کے مطابق امریکہ کے نئے حکم نامے کے بعد دونوں ملکوں کی ایک دوسرے کی حدود میں سفارتی تنصیبات اور عملے کی تعداد تقریباً برابر ہوگئی ہے۔
سان فرانسسکو میں روسی قونصل خانے کی بندش کے بعد روس اور امریکہ دونوں کے ایک دوسرے کی حدود میں ایک ایک سفارت خانہ اور تین، تین قونصل خانے رہ جائیں گے۔