رسائی کے لنکس

افغانستان: شمالی شہر قندوز پر طالبان کا قبضہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اطلاعات ہیں کہ جنگجووں نے شہر پر قبضے کےبعد مرکزی جیل سے سیکڑوں قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔

افغان حکام اور ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نےملک کے اہم شمالی شہر اور صوبائی دارالحکومت قندوز پر قبضہ کرلیا ہے۔

طالبان شدت پسندوں نے قندوز پر پیر کو علی الصباح تین اطراف سے حملہ کیا تھا۔حکام کے مطابق افغان فوجی اور پولیس دستوں اور حملہ آوروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد شہر مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں آگیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ جنگجووں نے شہر پر قبضے کےبعد مرکزی جیل سے سیکڑوں قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق جنگجوؤں نے صوبائی حکومت کی کئی اہم عمارتوں اور 200 بستروں پر مشتمل ایک اسپتال پربھی قبضہ کر لیا ہے۔

عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ شہر کے مرکزی چوک پر طالبان کا سفید اور سیاہ پرچم لہرارہا ہے۔

حکام کے مطابق افغان فوج کے کمانڈو دستے قندوز کے نواح میں پہنچ گئے ہیں اور شہر کا قبضہ واپس حاصل کرنے کے لیے بڑے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔

افغان حکومت کے بعض عہدیداران نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان فوج اور پولیس کے بعض دستے اب بھی شہر کے کچھ علاقوں میں موجود ہیں اور جنگجووں کے خلاف سخت مزاحمت کر رہے ہیں۔

البتہ ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج اور پولیس کے دستے شہر سے پسپا ہوگئے ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق قندوز میں طالبان کے حملوں اور کارروائیوں کےنتیجے میں درجنوں پولیس اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

اس سے قبل پیر کی صبح افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ شہر میں جاری لڑائی کے دوران افغان فورسز نے 25 شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اب تک کی لڑائی میں افغان فورسز کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

طالبان قندوز پر قبضے کے لیے اپریل سے مسلسل حملے کر رہے تھے لیکن انہیں افغان فورسز کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

ننگر ہار میں داعش کے جنگجوؤں کا حملہ

اتوار کو مشرقی افغانستان میں حکام نے کہا کہ داعش سے وابستہ سینکڑوں شدت پسندوں نے ننگرہار صوبے میں سکیورٹی فورسز کی اہم چوکیوں پر مربوط حملے کیے تھے مگر افغان فورسز نے شدت پسندوں کو پسپا کر دیا۔

حکام کے مطابق یہ داعش کی جانب سے افغان فورسز پر پہلا بڑا حملہ تھا۔ کئی ماہ سے اطلاعات آ رہی تھیں کہ یہ انتہا پسند گروپ افغانستان میں زیادہ طاقتور ہو رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق لڑائی میں 85 شدت پسند اور تین افغان پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

ملک میں داعش کی سرگرمیوں میں اضافہ افغان سکیورٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، خاص طور پر ننگرہار صوبے میں جہاں داعش اور طالبان کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

افغانستان میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ طالبان قیادت میں اختلافات کے باعث منحرف طالبان داعش سے جا ملیں گے جس سے افغانستان میں اس کی طاقت میں اضافہ ہو گا۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے بھی گزشتہ ہفتے افغانستان میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ آگے کیا ہو گا مگر ہم اس مسئلے کو سجندگی سے لے رہے ہیں۔‘‘

پکتیکا میں خودکش بم دھماکا

اتوار کو پکتیکا صوبے میں کرکٹ کے ایک میچ کے دوران خود کش بم حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔

بظاہر خودکش بمبار کا ہدف میچ دیکھنے والے افغان عہدیدار تھے۔

گزشتہ سال پکتیکا ہی میں والی بال کے میچ میں اسی نوعیت کے بم حملے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG