رسائی کے لنکس

مون سون بارش، 20 شہروں میں سیلابی صورتِ حال کا اندیشہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے محکمۂ موسمیات (پی ایم ڈی) نے جمعے سے ملک بھر میں مون سون کے باعث مزید بارشوں کا امکان بتاتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ بارش کا یہ تازہ سلسلہ 20 سے زائد شہروں میں سیلابی صورتِ حال پیدا کر سکتا ہے۔

جمعرات کی شب پی ایم ڈی نے 14 سے 18 جولائی تک جنوب مشرقی سندھ اور اس سے ملحقہ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں شدید بارش کا انتباہ کیا تھا۔

بارشوں اور سیلاب کے اس انتباہ پر جمعے کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے اداروں اور صوبائی حکومتوں کو فعال اور متحرک رہنے کی ہدایت کی گئی۔

قبل ازیں پاکستان میں جون کے وسط سے شروع ہونے والے مون سون کے پہلے اسپیل میں مختلف شہروں میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہوئی تھی جس سے معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے۔ اب تک بارش کے باعث ہونے والے حادثات سے 176 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بارش کے باعث کراچی اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں تباہی ہوئی۔ سیلابی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کراچی میں 'رین ایمرجنسی' نافذ کی۔

محکمۂ موسمیات کے مطابق رواں ہفتے ہونے والی شدید بارش سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ساتھ ساتھ سندھ میں کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، دادو، شہید بینظیر آباد، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد جب کہ پنجاب میں راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال، منڈی بہاؤالدین، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، پاکپتن، وہاڑی، ساہیوال اور خانیوال میں اربن فلڈنگ کا اندیشہ ہے۔

محکمۂ موسمیات نے ماہی گیروں کو بھی محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے کیوں کہ ان دنوں میں سمندر میں موجوں میں بھی شدید مد وجزر کا اندیشہ ہے۔

بلوچستان میں غیر معمولی بارش اور سیلاب سے تباہی کیوں ہوئی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:07 0:00

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے مون سون بارش کے حوالے کہا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں گزشتہ 13 دن سے بارش کا شدید دباؤ ہے۔ سندھ میں 30 برس کی اوسط سے 625 فی صد اور بلوچستان میں 501 فی صد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمۂ موسمیات نے جمعے سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش میں مزید اضافے کی اطلاع دی ہے جس کے مطابق ایک بار پھر سندھ اور بلوچستان میں زیادہ بارشیں ہوں گی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی بتایا کہ کابینہ نے تمام امدادی اداروں کو فیلڈ میں متحرک رہنے اور لوگوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملک بھر خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں طاقتور مون سون سسٹم کے باعث مزید طوفانی بارشوں کے ایک اور اسپیل سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس نے سندھ اور بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں بھی سیلاب کا خطرہ پیدا کیا ہوا ہے۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں میں سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی پہلی پالیسی بنانے والے ڈاکٹر قمر الزمان کہتے ہیں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی پر کام کررہا ہے جس کے دو حصے ہیں، ایک یہ کہ موسم پر اثر انداز ہونے والے عوامل کو کم کیا جائے تاکہ کے اس کے منفی اثرات کو روکا جاسکے۔ دوسراجو تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں اس سے نمٹنے کے لیے نظام کو ہم آہنگ بنایا جائے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ خطرے کے بارے میں اطلاعات کی بروقت فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ شہروں کے بنیادی ڈھانچے کو سیلاب کی صورتِ حال سے نمٹنے کے قابل بنانا اس پالیسی کا حصہ ہے۔

پاکستان میں تیزی سے بدلتے موسم کی وجہ کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:00 0:00

وہ مزید کہتے ہیں کہ اس پالیسی پر جس تیزی سے عمل کیا جانا چاہیے تھا اس طرح عمل درآمد نہیں کیا جارہا ، جس کی وجہ مالی وسائل کی عدم دستیابی بھی ہے۔

محکمہ موسمیات کی تنبیہ کے باوجود مون سون کے پہلے اسپیل میں تباہ کاریوں کو روک نہ سکنے پر قمر زمان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تغیرات سے نمٹنا اتنا آسان نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے متاثر لوگ زیادہ تر محروم طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ سخت گرمی سے بھی متاثر ہوتے ہیں اور بارشوں سے بھی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی اس پالیسی پر حکومت مستقبل میں زیادہ تیزی اور بہتر انداز میں عمل درآمد کرے گی۔

XS
SM
MD
LG