رسائی کے لنکس

پاکستان کے لیے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کتنی اہم ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیمیں ہفتے کو گال کے مقام پر دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کھیلیں گی البتہ اس بار یہ سیریز کئی وجوہات کے باعث اہم اور مختلف ہے۔

سری لنکا میں دونوں ٹیمیں سات سال بعد ایسے موقع پر آمنے سامنے ہوں گی جب معاشی بحران کے شکار ملک میں حکومت مخالف مظاہروں اور ہنگاموں کی وجہ سے نظامِ زندگی درہم برہم ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے ان حالات میں عید کی نماز بھی ہوٹل میں ہی ادا کی تھی اور سری لنکن کرکٹ بورڈ کی جانب سے بہتر سیکیورٹی کی یقین دہانی پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)نے دورہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پی سی بی کے مطابق دوٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز شیڈول کے مطابق کھیلی جائے گی کیوں کہ اس سیریز میں کامیابی پاکستان کو آئی سی سی کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ کی پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن پر پہنچا سکتی ہے۔

سری لنکا اور پاکستان کی ٹیمیں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائںٹس ٹیبل پر بالترتیب تیسری اور چوتھی پوزیشن پر ہیں۔ سری لنکا کی جیت کا تناسب 54.17 اور پاکستان کا52.38 ہے۔

اگر اس سیریز کے دونوں میچ ڈرا ہوئے تو اس صورت میں پاکستان کی ٹیم کی کامیابی کا تناسب کم ہو کر 48 فی صد ہوجائے گا، جس سے پوائنٹس ٹیبل پر اس کی دو درجے تنزلی ہوگی اور وہ چوتھی پوزیشن سے چھٹی پوزیشن پر آ جائے گا۔

اگر سیریز کے دونوں میچز نتیجہ خیز رہے مگر پھر بھی سیریز ایک ایک سے برابر رہی، تب دونوں ٹیموں کی پوزیشن میں کوئی خاص فرق نہیں آئے گا۔ سری لنکا 53 فی صد اور پاکستان 52 فی صد کی کامیابی کے ساتھ اپنی اپنی پوزیشن پر برقرار رہیں گے ۔

سیریز میں کسی بھی مارجن سے فتح گرین شرٹس کو تیسری پوزیشن پر پہنچا دے گی۔ اگر پاکستان نے دونوں میچ جیت لیے تو اس کی کامیابی کا تناسب 63 فی صد ہوجائے گا اور وہ تیسری پوزیشن پر پہنچ جائے گا۔

اس صورت میں پاکستان کی پوزیشن بھارت کی کامیابی کی شرح 52 فی صد اور سری لنکا کی شرح43فی صد سے کافی بہتر ہوجائے گی، جس کے بعد اس کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

اس وقت اگر آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پر نظر ڈالی جائے تو جنوبی افریقہ 71.43 فی صد کی کامیابی کی شرح کے ساتھ ٹاپ پوزیشن پر ہے جب کہ آسٹریلیا 70 فی صد میچز جیتنے کی وجہ سے دوسرے نمبر پر ہے۔

تاہم ایک صفر سے کامیابی کے بعد پاکستان کی کامیابی کا تناسب 56 فی صد اور سری لنکا کا 47 ہوگا۔ یوں پاکستان کی ٹیم تیسری پوزیشن پر تو پہنچ جائے گی لیکن اس کے اور بھارت کے درمیان کامیابی کی شرح میں فرق کم رہ جائے گا۔

دوسری جانب اگر سری لنکا نے سیریز جیت لی تو کامیابی کی شرح 63 فی صد ہوگی اور اس کے ساتھ ہوم ٹیم تیسری پوزیشن حاصل کرلے گی اور پاکستان 41 فی صد شرح کے ساتھ چھٹی پوزیشن پر پہنچ جائے گا۔

ایک صفر کی کامیابی سری لنکا کو تیسری پوزیشن پر پہنچا دے گی لیکن 57 فی صد کامیابی کے ساتھ، جو چوتھی پوزیشن پر موجود بھارت سے صرف پانچ فی صد زیادہ ہوگی۔ اس صورت میں پاکستان کی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی دوڑ سے باہر بھی ہوسکتی ہے۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا پہلا ٹیسٹ 16 جولائی سے گال میں اور دوسرا ٹیسٹ 24 جولائی سے کولمبو میں کھیلا جائے گا۔

میزبان ٹیم کو پاکستان کے ساتھ ساتھ کرونا سے بھی لڑنا ہوگا، جس کی وجہ سے گزشتہ ہفتے آسٹریلیا کے خلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں متعدد کھلاڑی شرکت نہیں کرسکے تھے۔تاہم پاکستان کے خلاف سیریز سے دو دن قبل سری لنکن کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اسکواڈ میں وہ تین کھلاڑی بھی شامل ہیں، جنہوں نےکرونا کی وجہ سے آسٹریلیا کے خلاف دوسرا ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا تھا۔ اسکواڈ میں ان کھلاڑیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہوں نے اس تاریخی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔

بلے باز پاتھم سنانکا، جو میچ کے دوران کرونا کا شکار ہوگئے تھے، وہ پاکستان کے خلاف میچ کا حصہ ہوسکتے ہیں جب کہ لیفٹ آرم اسپنر پراباتھ جے سوریا کی فائنل الیون میں شرکت یقینی ہے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے اپنے ڈیبیو میچ میں 12 وکٹیں حاصل کرکے مہمان آسٹریلیا کو پریشان کردیا تھا۔

یہ کارکردگی سری لنکا کی جانب سے کسی بھی بالر کی پہلے ہی ٹیسٹ میں بہترین کارکردگی ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ڈیبیو پر چوتھی بہترین پرفارمنس ہے۔

ان دونوں کھلاڑیوں کو پراوین جیہ وکرما اور لسیتھ ایمبل ڈینیا کی جگہ اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے جب کہ کرونا سے صحت یاب ہونے والے دھننجیا ڈی سلوا، جیفری ویندرسے اور اسیتھا فرنانڈو بھی اسکواڈ میں شامل ہیں۔

سری لنکا کی ٹیم دیمتھ کرونا رتنے کی زیرِ قیادت میدان میں اترے گی، جن کی کپتانی میں گزشتہ ہفتے میزبان ٹیم نے آسٹریلیا جیسے مضبوط حریف کو شکست دے کر سیریز برابر کی۔

اس سیریز سے قبل پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 55 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں، جن میں پاکستان نے 20 اور سری لنکا نے 16 میں کامیابی حاصل کی ہے جب کہ 19 ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔

پاکستان ٹیم اس سے قبل سری لنکا میں نو سیریز کھیل چکی ہے جس میں سے میزبان ٹیم نے تین اور مہمان ٹیم نے چار اپنے نام کیں۔

اس بار پاکستان کی ٹیم مایہ ناز بلے باز بابر اعظم کی قیادت میں سری لنکا کا سامنا کرے گی۔ پاکستان کی ٹیم نے آخری بار 2015 میں سری لنکا کا سامنا اس کے ہوم گراؤنڈپر کیا تھا تو اس وقت بابر اعظم ٹیسٹ ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔

اس وقت ٹیم کے قائد مصباح الحق تھے اور پاکستان نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز دو ایک سے اپنے نام کی تھی۔ شان مسعود، سرفراز احمد ، یاسر شاہ اور اظہر علی اس وقت بھی ٹیم کا حصہ تھے اور اس وقت بھی اسکواڈ میں شامل ہیں۔

یہ دورہ دو پاکستانی کھلاڑیوں لیگ اسپنر یاسر شاہ اور مڈل آرڈر بلے باز فواد عالم کے لیے کافی اہم ثابت ہوگا۔ کولمبو میں 2009میں اپنے ڈییبو ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے فواد عالم کو سری لنکا کے دوسرے دورے کے لیے 13 سال انتظار کرنا پڑا ہے۔

پاکستان ٹیم کے سب سے کامیاب بالر یاسر شاہ کو انجر یز اور تنازعات کی وجہ سے کچھ عرصہ ٹیسٹ ٹیم سے باہر گزارنا پڑا تاہم اب وہ واپس اسکواڈ کا حصہ ہیں اور گزشتہ سیریز کی فاتحانہ کارکردگی دہرانے کے لیے پر امید ہیں۔

سال 2015 میں کھیلی جانے والی سیریز میں یاسر شاہ نے تین میچوں میں 24 کھلاڑیوں کوآؤٹ کیا تھا اور وہ اپنی 235 ٹیسٹ وکٹوں میں اضافے کے لیے اچھی کارکردگی کی امید رکھتے ہیں۔

پاکستان کے گزشتہ دورہٴ سری لنکا اور موجودہ دورے میں ایک اور سب سے بڑا فرق کرونا وائرس کا ہے۔

پاکستان ٹیم کو سری لنکا پہنچتے ہی سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب ان کے مساجر ملنگ علی کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا، تاہم تین دن قبل ان کے کرونا ٹیسٹ کا منفی آنا ٹیم کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG