رسائی کے لنکس

امریکہ چین تعلقات اور پانڈاسفارت کاری


چین کے قدو قامت میں بڑے لیکن نرم و ملائم کھال کے دو پانڈا ریچھ "باؤ لی" اور "کنگ باؤ"۔ فوٹو اے پی 17 مئی 2024
چین کے قدو قامت میں بڑے لیکن نرم و ملائم کھال کے دو پانڈا ریچھ "باؤ لی" اور "کنگ باؤ"۔ فوٹو اے پی 17 مئی 2024

  • چین کے قدو قامت میں بڑے لیکن نرم و ملائم کھال کے دو پانڈا ریچھوں کی رواں سال امریکہ میں واپسی کو سفارت کاری کا اہم اظہار سمجھا جارہا ہے۔
  • ماہرین کے مطابق کشیدگی کے باوجود بہتر سفارت کاری برقرار رکھنے کے دونوں ملکوں کےاپنے اپنے محرکات بھی کارفرما ہیں۔
  • چین پانڈا سفارت کاری کی اہمیت سمجھتا ہے اور اسے سافٹ پاور کے طور استعمال کررہا ہے کیوںکہ وہ جانتا ہے کہ پانڈا کو امریکہ میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔
  • خاتون اول جل بائیڈن نے واشنگٹن کے قومی چڑیا گھر میں "باؤ لی" اور "کنگ باؤ" کی امریکہ واپسی کو خوش آمدید کہا ہے۔

چین کے قدو قامت کے بڑےلیکن نرم و ملائم کھال کے دو پانڈا ریچھوں کی رواں سال امریکہ میں واپسی ہورہی ہے جسےدو عالمی طاقتوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں سفارت کاری کا اہم اظہار سمجھا جارہا ہے۔

پانڈا طویل عرصے سے امریکہ اور چین کے درمیان دوستی کی علامت رہے ہیں اور واشنگٹن کے قومی چڑیا گھر میں چین کی طرف سے ادھار دیے گئے پانڈا لوگوں کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے توجہ کا مرکز رہے ہیں ۔

امریکہ کے جن چڑیا گھروں نے پانڈا کو اپنے پاس رکھا ہے ان میں نیشنل زو، ٹینیسی میں میمفس چڑیا گھر، اور کیلی فورنیا کا سین ڈیاگو چڑیا گھر شامل ہیں۔

تینوں چڑیا گھروں نے چین کے ساتھ معاہدے کے ختم ہو نے پر پانڈا کو واپس کردیا جبکہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت اور عالمی امور پر اختلافات کے باعث سفارتی تناؤ بھی بڑھ گیا۔

لیکن اب چینی پانڈا کی امریکہ میں واپسی پر دونوں ملکوں کے تعلقات پر نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ "پانڈا سفارت کاری" دنیا کی دوبڑی طاقتوں میں جاری مسابقت کے حوالے سے اہم ہے۔

واشنگٹن میں پولی ٹیکٹ تھنک ٹینک کے ماہر عارف انصار کہتے ہیں کہ واشنگٹن اور بیجنگ دونوں اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی اقتصادی ترقی بھی چاہتے ہیں اور عالمی سطح پر اثرورسوخ بڑھانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب دونوں ملکوں میں اختلافات اور تناؤ برقرار ہیں ان کے لیے سفارتی بات چیت اور میل ملاپ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اسے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن سمیت سینیئر امریکی عہدیداروں کے چین کے دوروں کے سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا۔

چین کی سفارت کاری میں پانڈا کا کردار
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:46 0:00

ان کے بقول امریکہ اور چین میں تائیوان کے مسئلے پر تناؤ ہے اور دوسری طرف کمپیوٹر چپ اور بجلی سے چلنے والی گاڑیوں پر امریکی ٹیکسوں میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ مسابقت آئندہ بھی شدت سے جاری رہے گی۔

تاہم، عارف انصار کہتے ہیں کہ ساتھ ہی بہتر سفارت کاری برقرار رکھنے کے دونوں ملکوں کےاپنے اپنے محرکات بھی کارفرما ہیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے کہا مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں امریکہ یہ جاننا جاہتا ہے کہ چین، اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے معاملے پر خطے میں اپنی کوششوں سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا،"اس وقت امریکہ یہ نہیں چاہے گا کہ اس کے حریف چین، روس اور ایران مشرق وسطیٰ میں اپنے اثرو رسوخ کو بڑھائیں۔ ایسے میں جب چین نے سعودی عرب سے بھی تعاون کی بات کی ہے امریکہ خطے میں اپنا اثرو رسوخ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔"

عارف انصار کہتے ہیں کہ دوسری جانب چین جو دنیا کے مختلف حصوں میں اپنا سیاسی اور اقتصادی اثرورسوخ بڑھا رہا ہے، چاہتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ اس کے تجارتی تعلقات خراب نہ ہوں۔

عارف انصار کہتے ہیں کہ بیجنگ ایک ایسی پالیسی کی وکالت کرتا ہے جس کے ذریعے چین اور امریکہ دونوں ہی عالمی سطح پر اپنے اپنے مفادات کی حفاظت کرتے ہوئے ساتھ رہیں جس میں دونوں کا فائدہ ہو۔

عارف انصار مزید کہتے ہیں، "لہذا چین ان تعلقات کو بہتر انداز سے آگے بڑھانے میں پانڈا سفارت کاری کی اہمیت سمجھتا ہے اور اسے سافٹ پاور کے طور استعمال کررہا ہے کیوںکہ وہ اس بات کو جانتا ہے کہ پانڈا کو امریکہ میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔"

پانڈا کی امریکہ آمد پر امریکی اور چینی اہلکار کیا کہتے ہیں۔
امریکہ کی خاتون اول جل بائیڈن نے واشنگٹن کے قومی چڑیا گھر میں اس سال کے اختتام سے قبل "باؤ لی" اور "کنگ باؤ" نامی پانڈا کی ایک دہائی طویل افزائش اور تحقیقی معاہدے کے تحت امریکہ آنے کو خوش آمدید کہا ہے۔

"ہم اپنے قومی چڑیا گھر میں ایک بار پھر قدو قامت کے بڑے ان پانڈوں کی دلکش اور خوش کن ایڈوینچر سے لطف اندوز ہونے والے، قریب اور دور کے بچوں کے لیے پرجوش ہیں،" خاتون اول نے ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بانس کھانے والے ان جانوروں کی امریکہ میں تعداد زیادہ ہونے پر اسے خوشی ہوگی۔

واشنگٹن کے اسمتھ سونین ادارے کے "نیشنل زو اینڈ کنزرویشن بائیولوجی انسٹی ٹیوٹ" کی برینڈی اسمتھ نے کہا، "ہم اپنی افزائش اور تحفظ کی شراکت داری کے اگلے باب کا اعلان کرتے ہوئے بہت خوش ہیں، جن میں ہمارے پیارے پانڈا خاندان کی اولاد بھی شامل ہے۔۔"

"یہ تاریخی لمحہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چینی ساتھیوں کے ساتھ ہمارے تعاون نے ایک ناقابل تردید اثر ڈالا ہے۔"

واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر ژی فینگ نے چڑیا گھر میں پریس سے بات کرتے ہوئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی کہ "چین امریکہ تعلقات کا اسی طرح خیال رکھیں جس طرح آپ پانڈا کا خیال رکھتے ہیں۔"

دو سالہ پانڈا باؤ لی کی چین میں اپنے مسکن میں ایک تصویر ، فوٹو اے ایف پی
دو سالہ پانڈا باؤ لی کی چین میں اپنے مسکن میں ایک تصویر ، فوٹو اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ دونوں لوگوں کی بھلائی اور دنیا کے مستقبل کے لیے، چین اور امریکہ کو حریف نہیں، شراکت دار بننے کا انتخاب کرنا چاہیے۔

"اگر کوئی تحفظ پسندی ہونی چاہیے تو آئیےحیاتیاتی تنوع کی حفاظت کریں،" ژی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کہا۔

خیال رہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے گزشتہ سال نومبر میں ریاست کیلی فورنیا میں ایک سربراہی اجلاس میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ چین نئے پانڈا ریچھوں کو "چینی اور امریکی عوام کے درمیان دوستی کے ایلچی" کے طور پر بھیج سکتا ہے۔


چین کی پانڈا سفارت کاری کی طویل تاریخ

چین، جو گزشتہ دوعشروں میں دنیا کی ایک بڑی معیشت اور طاقتور ملک کے طور پر ابھرا ہے، صدیوں سے پانڈا کو سفارتی دوستی کی علامت کے طور پر استعمال کرتا آرہا ہے۔

پہلے بیجنگ ان بڑی قامت کے ریچھوں کو دوسرے ملکوں کو تحفے کے طور پر دیتا تھا۔ لیکن بعدازاں اس نے پانڈا کو دوسرے ملکوں کو ادھار دینا شروع کردیا جو معاہدوں کے تحت اس کی نسل کو آگے بڑھا سکتے ہیں لیکن وہ چین ہی کے پانڈا رہیں گے۔

چین نے سب سے پہلے امریکہ کو 1972 میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر آنے سے پہلے امریکہ کے قومی چڑیا گھر میں یہ ریچھ بھیجے تھے۔ اس وقت سابق صدر رچرڈ نکسن نے امریکہ اور چین کے تعلقات معمول پر لانے کے لیے کمیونسٹ ملک کا تاریخی دورہ کیا تھا۔ اس دورے سے قبل پاکستان نے امریکہ اور چین کے درمیان سفارتی بات چیت میں اہم کردارادا کیا تھا۔

جائنٹ پانڈا ژیاو کی جی 28 ستمبر 2023 کو واشنگٹن میں سمتھسونین نیشنل چڑیا گھر میں اپنے انکلوژر میں کھیل رہا ہے۔
جائنٹ پانڈا ژیاو کی جی 28 ستمبر 2023 کو واشنگٹن میں سمتھسونین نیشنل چڑیا گھر میں اپنے انکلوژر میں کھیل رہا ہے۔

واضح رہے کہ چین کسی ملک سے اپنی سفارتی ناراضگی کے اظہار کے لیے اپنے ادھار دیے گئے پانڈا کو واپس بلا لیتا ہے۔

سال 2011 میں اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما کی تبت کے بدھ مت کے پیشوا دلائی لاما سے ملاقات کے دوروز بعد ہی چین واشنگٹن سے اپنے دو پانڈاز کواحتجاجاً واپس لے گیا تھا۔

گزشتہ سال چین کے ایک جاسوسی غبارے کی امریکی فضا میں موجودگی اور امریکہ کے اسے مار گرانے کے واقعہ نے دونوں ملکوں میں کشیدگی کو بڑھادیا تھا جبکہ واشنگٹن اور بیجنگ کے کمپیوٹر چپ، تجارت اور تائیواں سمیت مختلف امور پر اختلافات پر تناومیں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے ۔

واشنگٹن آنے والے پانڈا باؤ لی" اور "کنگ باؤ" کے بارے میں

اس سے قبل اسمتھ سونین کا قومی چڑیا گھر اور تحفظ حیاتیات انسٹی ٹیوٹ "می ژیانگ اور تیان تیان" نامی پانڈا کی میزبانی کر چکا ہے۔ چین نے یہ دو پانڈا تحقیق اور افزائش کے پروگرام کے لیے دیے تھے۔

چڑیا گھر کے مطابق اب یہ دو پانڈا ریچھ اور ان کا بچہ "ژاؤ کیو جی" امریکہ واپس نہیں آئیں گے لیکن چڑیا گھر کی سیر کرنے والے لوگ جلد ہی باؤ لی اور کنگ باؤ سے مل سکیں گے۔

نئے آنے والے پانڈا ریچھوں کی عمر دو دو سال ہے۔ باؤ لی ماضی میں واشنگٹن رہنے والے ریچھوں می ژیانگ اور تیان تیان کا پوتا ہے۔

نئے آنے والے دونوں پانڈا "چائنا کنزرویشن اینڈ ریسرچ سینٹر فار دی جائنٹ پانڈا" میں پیدا ہوئے تھے۔

سی بی ایس چینل کے مطابق انہیں فیڈیکس کے ذریعہ امریکہ لایا جائے گا۔

جائنٹ پانڈا می ژیانگ 23 اگست 2007 کو واشنگٹن کے نیشنل چڑیا گھر میں اپنی دوپہر کی جھپکی سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ فوٹو ڑائٹرز
جائنٹ پانڈا می ژیانگ 23 اگست 2007 کو واشنگٹن کے نیشنل چڑیا گھر میں اپنی دوپہر کی جھپکی سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ فوٹو ڑائٹرز

ادارے اسمتھ سونین کے سکریٹری لونی جی بنچ کے مطابق ان پرکشش ریچھوں کی واپسی کے ساتھ چڑیا گھر کا "پانڈا کیم" بھی واپس آئے گا جس کے ذریعے دنیا بھر کے لوگ حقیقی وقت میں پانڈا کو دیکھ سکتے ہیں۔

ا ن کے علاوہ موسم گرما کے اختتام پر سین ڈیاگو چڑیا گھر میں پانڈا کی ایک نئی جوڑی بھی بھیجے جانے کی امید کی جارہی ہے۔

پانڈا صرف چین کے جنوب وسطی پہاڑی علاقے میں پائے جاتے ہیں۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق اس وقت چین میں اٹھارہ سو پانڈا پائے جاتے ہیں جبکہ چھ سو ریچھ دنیا بھر کے چڑیا گھروں میں پائے جاتے ہیں۔

(اس تحریر میں شامل بعض معلومات خبررساں اداروں اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG