ایسے افراد جنہیں ویکسین لگ چکی ہو، انہیں ایک 'ویکسین پاسپورٹ' پر سفر کرنے کی اجازت دینے کے سوال پر یورپی حکومتیں تقسیم کا شکار ہیں۔
جنوبی یورپ کے ممالک، جن کا انحصار سیاحت کے شعبے پر ہے، کرونا وائرس کی وجہ سے سخت نقصان میں ہیں کیوں کہ تمام بین الاقوامی سرحدیں بند ہیں۔ یہ ممالک اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ایسے افراد جنہیں ویکسین لگ چکی ہو، ان کے لیے سرحدیں کھول دی جائیں اور انہیں سفر کی اجازت دی جائے۔
یونان کے وزیر اعظم، کِری آکو متسو تاکیس یورپی کمیشن پر زور دے رہے ہیں کہ ویکسین حاصل کرنے والوں کو ایک سرٹیفکیٹ دیے جانے پر کام کیا جائے۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے یورپی کمیشن پر زور دیا کہ وہ کوئی مشترکہ حکمت عملی ترتیب دیں جس سے ویکسین کا سرٹیفکیٹ تمام رکن ممالک میں قابل قبول ہو۔
یورپ کی فضائی کمپنیاں،ہوٹل کی صنعت، اور ٹریول ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کے سرٹیفکیٹ سے یورپی ممالک کیلئے اپنی سرحدیں کھولنے میں تیزی آئے گی۔
اقوام متحدہ میں ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل، زراب پولولی کاش وِیلی نے یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل ویکسینیشن پاسپورٹ کا اجرا کرے، جس سے دنیا میں سفر دوبارہ شروع کرنے میں مدد ملے گی۔
تاہم، یورپی یونین میں پرائیویسی کے حامی کارکن اور وبائی امراض کے ماہرین متنبہ کر رہے ہیں کہ ویکسین لگوا چکنے کا سرٹیفکیٹ رکھنے والے مسافروں کو بھی کرونا وائرس سے انفیکشن ہو سکتا ہے اور وہ اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔
ویکسین لگوانے کا معاملہ، گزشتہ جمعرات کو یورپی یونین میں زیر بحث آیا تھا، لیکن کسی حتمی منصوبے پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ یورپی یونین کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایسے بہت سے اہم سوالات ہیں، جن کے پہلے جواب حاصل کرنا ضروری ہے۔ ان میں سے ایک سوال یہ ہے ایسے افراد جنہیں ویکسین لگ چکی ہو کیا وہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب ہو سکتے ہیں؟
اس کے ساتھ ساتھ وائرس کی شکل میں آنے والی تبدیلیاں بھی موجودہ ویکسین کے مؤثر ہونے کے سوال پر تشویش کو جنم دے رہی ہیں۔
اس کے علاوہ اس بارے میں بھی عدم اتفاق پایا جاتا ہے کہ وہ مسافر جنہوں نے یورپین میڈیکل ایجنسی کی منظور کردہ ویکسین نہ لگوائی ہو، تو ان پر کون سے ضوابط نافذ ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپی ایجنسی کی منظور کردہ جانسن/ فائزر اور موڈرنا ویکسین کی دستیابی محدود تعداد میں ہے۔ چند ممالک اب مایوس ہو کر روس کی سپٹنک وی ویکسین خرید رہے ہیں، جسے یورپی ایجنسی نے منظور نہیں کیا۔ ایک سینئر یورپی یونین کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ویکسین کے معیار پر اتفاق کیلئے مزید اجلاس منعقد ہوں گے۔
نئی سماجی تقسیم
انسانی اور شہری حقوق کیلئے کام والے کارکنوں اور چند سیاست دانوں نے خبردار کیا ہے کہ 'ویکسین پاسپورٹ' کے اجرا سے ویکسین حاصل کرنے والوں اور نہ حاصل کرنے والوں کے درمیان سماجی تقسیم در آئے گی۔ اس کی وجہ یہ کہ ویکسین کی دستیابی ابھی تک محدود ہے اور اس تک رسائی بھی محدود ہے۔ ایسے میں ویکسین پاسپورٹ سے عدم مساوات پیدا ہو گی۔
دوسری جانب، غریب ممالک کی آبادی کو بہت جلد بھی ہوا تو آئندہ سال تک ہی ویکسین دستیاب ہو سکے گی، بلکہ عین ممکن ہے کہ اس کے بعد بھی نہ ہو سکے، اور اگر ویکسین سرٹیفیکیٹ کی بات منظور ہو جاتی ہے تو، پھر اِن ممالک کے شہری سفر نہیں کر سکیں گے اور اُن کے لئے غیر ممالک میں ملازمت حاصل کرنے کے مواقع تک رسائی بھی ختم ہو جائے گی۔