اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا سے چھٹکارا پوری دنیا کو وبا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق اور عالمی بھائی چارے کے نمائندے اوبورا اوکافور نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ اگر دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کو ویکسین کے ذریعے محفوظ نہ کیا گیا تو وائرس ترقی یافتہ ممالک میں آسانی سے منتقل ہو سکتا ہے۔
اوکافور نے کہا کہ دنیا کو اس وقت ایک مربوط اور منظم طریقۂ کار کے تحت ویکسین کی یکساں تقسیم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض امیر ملکوں کی آبادی کو ویکسین کے ذریعے محفوظ کرنا وائرس سے جان چھڑانے کے لیے اس ناکافی ہو گا کیوں کہ یہ اپنی شکل بدلتا رہتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ دنیا کی 90 فی صد آبادی جنوب کے ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک میں رہتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے "ویکسین گلوبل ایکسس فیسیلیٹی" پروگرام کے متعلق کہا کہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تحت دنیا میں اس سال کے اختتام تک دو ارب ویکسین کی خوراکیں تقسیم کی جائیں گی۔
اوکافور نے کہا کہ دنیا کو ویکسین کی دوڑ کے بجائے یہ خیال رکھنے کی بھی ضرورت ہے کہ یہ بلاتفریق سب کو دستیاب ہو۔
اقوامِ متحدہ کے نمائندے کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کرونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 10 کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اس مہلک وبا سے دنیا بھر میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
امریکہ کیسز اور اموات کے لحاظ سے دنیا میں سرِفہرست ہے۔ امریکہ کے علاوہ یورپ کے کئی ممالک بھی وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
مختلف کمپنیوں کی بنائی گئی کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین نے امید پیدا کی ہے کہ اب دنیا اس عالمی وبا سے مؤثر انداز میں نمٹ سکتی ہے۔