یورپی کمیشن جمعے کے روز یورپ کی اُن کمپنیوں کو پابند کرنے کے اقدام کا آغاز کرے گا جو ایران کے خلاف امریکی تعزیرات پر عمل درآمد کرتی ہیں، ’’جس کا مقصد ایران کے جوہری سمجھوتے کو باقی رکھنا اور یورپ کے اداروں کے منظم شراکتی مفادات کا دفاع کرنا ہے‘‘۔
کمیشن کے سربراہ ژاں کلائد جونکر نے کہا ہے کہ ’’یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ’’یورپی اداروں کا تحفظ کیا جائے‘‘۔ اس سے قبل اُنھوں نے جمعرات کے روز بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں یورپی یونین کے راہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمیں عمل کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس کا آغاز کر رہے ہیں‘‘۔
جونکر نے کہا کہ روک کے اِس مجوزہ عمل میں خود ساختہ ضابطے عائد کیے جائیں گے، جس کے تحت یورپی یونین کی اُن کمپنیوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ تعزیرات پر عمل درآمد نہ کریں؛ اور امریکی پابندیوں پر عمل درآمد کرنے والے اداروں کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکے گی۔
کمیشن کا یہ مجوزہ اقدام امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کے منافی ہے، جس میں ایران کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی گئی ہے اور ایران کے خلاف سخت تعزیرات کو پھر سے لاگو کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
اس امریکی اقدام کے نتیجے میں یورپی یونین کے ملکوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے آیا ایران کو کس طرح قائل کیا جائے کہ وہ معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھے، جس پر جولائی 2015ء میں عالمی طاقتوں نے دستخط کیے تھے، جسے روکنے کے لیے یونین کے پاس یہی فوری نوعیت کا طاقتور طریقہ کار دستیاب ہے۔
یورپی سربراہان کو امریکہ کی جانب سے یورپی اسٹیل اور المونئیم کی برآمدات پر امریکی محصول عائد کرنے کی دھمکی کا سامنا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محصول پر عبوری استثنیٰ کی میعاد یکم جون کو ختم ہوگی۔