پاکستان کو درپیش توانائی کے شدید بحران سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد میں جاری سہ روزہ اعلٰی سطحی اجلاس کے اختتام پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعرات کو بجلی کی بچت اور اس کی پیدوار میں اضافے کے لیے فوری ، درمیانی اور طویل المدتی اقدامات پر مشتمل چار نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کی طرف سے اعلان کردہ اقدامات میں ترجیح بجلی کی بچت کے لیے تیار کردہ منصوبہ بندی کو دی گئی جس کے تحت سرکاری دفاتر میں ہفتہ وار دو چھٹیوں کا اعلان، کاروباری مراکز ماسوائے فارمیسی اور بیکری کی دوکانوں کے رات آٹھ بجے بند کرنے کے علاوہ صدر اور وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہوں سمیت مرکز اور صوبوں میں تمام سرکاری اداروں میں 50 فیصدبجلی کی بچت شامل ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ بجلی کی اس کفایت شعاری مہم سے مجموعی طور پر 500 میگاواٹ تک بجلی کی بچت ہوگی جس سے نہ صرف بجلی کی غیر اعلانیہ بندش ختم ہو گی بلکہ ملک میں جاری لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بھی ایک تہائی تک کمی ممکن ہو سکے گی۔
چاروں وزراء اعلیٰ اور وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی راجہ پرویز مشرف کی موجودگی میں وزیراعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ بچت اور بجلی کی پیدوار بڑھانے کے لیے مرتب کردہ حکمت عملی پر فوری طورپر عمل درآمد شروع ہو جائے گااور ان اقدامات کے تحت ہونے والی پیش رفت کا ہر 15 روز بعد جائزہ بھی لیا جائے گا۔
ملک کو اس وقت تقریباً پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے اور طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کے باعث مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں پر وزیراعظم گیلانی نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔
بحران پر قابو پانے کے لیے امریکی حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد کا ذکر کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ اب تک فراہم کی جانے والی ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر کی رقم سے بجلی کے تین منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم گیلانی نے بھی کہا کہ اُن کے حالیہ دورہ امریکہ میں اُنھیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے جس نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے وہ بجلی کی بندش کو کم کرنے میں یقینا مددگار ثابت ہو گا جس سے صورت حال میں بتدریج بہتری آئے گی لیکن اُن کے بقول اس مسئلے کا ”رات و رات“ حل ممکن نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں سابق سیکرٹری پانی و بجلی مرزا خالد حسن نے کہا ہے کہ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ خواہ کسی بھی نوعیت کا ہو اس کی تکمیل کے لیے سرمایہ اور ایک خاص مدت درکارہوتی ہے اور تب ہی پائیدار بنیادوں پر بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔