پاکستان الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ نئی مجوزہ سیاسی جماعت 'ملی مسلم لیگ' کو رجسٹر کرنے یا نہ کرنے کے معاملے کی سماعت الیکشن کمیشن 11 اکتوبر کو کرے گا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ وزارتِ داخلہ نے یہ کہتے ہوئے اس جماعت کو رجسٹرڈ نہ کرنے کی سفارش کی ہے کہ اسے ایک کالعدم تنظیم کی حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں جماعت الدعوۃ نے ملی مسلم لیگ بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اندرون و بیرونِ ملک بعض حلقوں کی طرف سے اس نئی جماعت سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا۔
الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے بتایا کہ ملی مسلم لیگ کو تاحال رجسٹرڈ نہیں کیا گیا اور اس بارے میں حتمی فیصلہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو ہی کرنا ہے۔
ملی مسلم لیگ کو رجسٹرڈ نہ کرنے سے متعلق وزارتِ داخلہ کی سفارش سے قبل بعض وزرا کے ایسے بیانات بھی سامنے آچکے ہیں کہ پاکستان کو پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے۔
بعض مبصرین ان بیانات کو ملک میں سرگرم بعض شدت پسند گروپوں سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں تبدیلی کا مظہر قرار دے رہے ہیں۔
رواں ہفتے امریکہ کے دورے کے دوران ایشیا سوسائٹی نیویارک میں ایک تقریب کے دوران پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے حافظ سعید، لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کے لیے بوجھ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے خلاصی کے لیے وقت درکار ہو گا۔
حافظ سعید، جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں جنہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکہ دہشت گرد تنظیمیں قرار دے کر پابندی عائد کر چکے ہیں۔
حال ہی میں لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے جماعت الدعوۃ کے حمایت یافتہ اُمیدوار کو انتخابی نشان جاری کرنے پر پاکستان کے ایوانِ بالا کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی اُمور نے رواں ہفتے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بھارت کا الزام ہے کہ 2008ء میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا تھا جس کے بانی حافظ سعید ہیں جو اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔ حافظ سعید اس کی تردید کرتے ہیں۔
لشکر طیبہ اور حافظ سعید کو امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے اور ان کی گرفتاری میں مدد دینے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا ہے۔