ریڈ کراس کا بین الاقوامی ادارہ اور ہلال احمر کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر درست ضابطوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، تو ایبولا کے مرض پر چار سے چھ ماہ کے اندر اندر کنٹرول پایا جا سکتا ہے، جس کے باعث مغربی افریقہ میں اب تک 4500 سے زائد افراد فوت ہوچکے ہیں۔
بدھ کے روز چین میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے، الحاج عاصی نے بتایا کہ اِس مدت کے دوران، مرض میں مبتلہ افراد کو قرنطینہ میں رکھ کر اور طبی امداد فراہم کرکے؛ اور وائرس کے نتیجے میں فوت ہونے والوں کی مناسب تدفین کو یقینی بنا کر مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
اُن کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب عالمی ادارہٴصحت نے ایبولا پر ہنگامی اجلاس طلب کر رکھا ہے، جس میں مرض پھیلنے سے متعلق تازہ ترین صورتِ حال کو زیرِ غور لایا جائے گا؛ اور یہ کہ آیا اُس کی سفارشات میں ردو بدل درکار ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ یہ بات چیت دو روز تک جاری رہے گی، جس کے بعد عالمی ادارہٴصحت نتائج کے بارے میں بریفنگ دے گا۔
امریکی ادویات ساز ادارے، ’جانسن اینڈ جانسن‘ نے بدھ کے روز بتایا کہ ’ایبولا ویکسین‘ تیار کرنے کے لیے، وہ ڈینمارک کی صحت سے متعلق کمپنی، ’بوارین نورڈک‘ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، جس کے بارے میں کیا جاتا ہے کہ اِس پر جنوری میں تجربہ کیا جائے گا۔ ’جانسن اینڈ جانسن‘ نے کہا ہے کہ یہ ویکسین دو ماہ کے وقفے سے دو’ ڈوزز‘ پر مبنی ہوگا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اِس طبی منصوبے پر وہ 20 کروڑ ڈالر خرچہ آئے گا، جس کی مدد سے ایبولا پر کی جانے والی تحقیق کو تیز تر کیا جاسکے گا اور اِس کام کو بڑھاوا ملے گا۔ اُس کا کہنا ہے کہ اُسے توقع ہے کہ یہ ویکسین 2015ء کے وسط تک شفاخانوں پر دستیاب ہو جائے گی۔
منگل کے روز، عالمی ادارہٴصحت نے بتایا تھا کہ جنوری میں تجرباتی بنیاد پر ایبولا کا نیا ویکسین دستیاب ہو جائے گا۔