ایبولا سے متاثرہ برطانوی نرس پولین کیفرکی، جن کا علاج لندن کے رائل فری اسپتال میں ایبولا سے متاثرہ زندہ بچ جانے والے لوگوں کے خون کے پلازما اور تجرباتی اینٹی وائرل ڈرگ کے ساتھ کیا جا رہا تھا، اب ان کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
برطانوی رضاکار نرس پولین کیفرکی جو اتوار کو مغربی افریقہ سیرالیون میں ایبولا کے مریضوں کی جان بچانے کی خدمات کی انجام دہی کےبعد واپس وطن لوٹی تھیں، بخار کی علامات ظاہر ہونے پر، ان میں ایبولا کی تشخیص ہوئی تھی۔
رائل فری اسپتال کی ویب سائٹ پر آج ایک مختصر بیان جاری کیا گیا ہے، ’رائل فری اسپتال این ایچ ایس فاوٴنڈیشن کو یہ اعلان کرنے پر افسوس ہے کہ ایبولا سے متاثرہ ہیلتھ ورکر پولین کیفرکی کی حالت گذشتہ دودنوں میں مزید خراب ہوئی ہے اور اب ان کی حالت نازک ہے۔'
اسی ہفتے کے اوائل میں، مس کیفرکی کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں شامل ڈاکٹر مائیکل جیکب نے بتایا تھا کہ طبی ورکر مس کیفرکی کھانا پینا کھا رہی ہیں اور اپنےخاندان کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنے کے قابل ہیں۔
خیال رہے کہ ستمبر میں برطانیہ میں ایبولا مریض ولیم پولے، جو سیر الیون میں فرائض کی انجام دہی کے دوران ایبولا کا شکار ہوگئے تھے، انھیں رائل فری اسپتال میں دس روز تک کامیاب علاج کرنے کے بعد صحت مند قرار دیتے ہوئے اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق، 39سالہ نرس کیفرکی کو پچھلے ہفتے گلاسگو سے واپس لندن کے اسی اسپتال کے ایبولا آئیسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا ہے، جہاں ان کےعلاج کے لیے تجرباتی اینٹی وائرل ادویات استعمال کی جا رہی ہیں۔
گلاسگو سے تعلق رکھنے والی اسکاٹش نرس پولین کیفرکی، برطانوی حکومت کی طرف سے افریقہ میں تعینعات طبی رضاکاروں کی ٹیم کا حصہ تھیں، برطانیہ واپسی پر ہیتھرو سےگلاسگو جاتے ہوئے ان میں اس مہلک مرض کی تشخیص کی گئی، وہ سیرالیون سے مراکش کاسا بلانکا کا ہوائی سفرکرتے ہوئے لندن پہنچی تھیں۔
ڈاکٹر مائیکل جیکب نے کہا کہ اسپتال 'زیڈ ایم پی پی'دوا حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جو برطانوی نرس ولیم پولے کے علاج میں استعمال ہوئی تھی جس سے وہ صحت یاب ہوگئے تھے۔ مگر، اسوقت یہ دوا دنیا میں کہیں بھی دستیاب نہیں ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور گلاسگو کی فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن نے مشکل کی اس گھڑی میں مس کیفر کی کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی دلی ہمدردی اور جذبات کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اتوار کو سیرالیون سے برطانیہ واپسی پر،مس کیفرکی کو ہیتھرو ہوائی اڈے پر ان کی کام کی نوعیت کی وجہ سے، زیادہ بڑا خطرہ سمجھتے ہوئے کئی بار ایبولا اسکیننگ کی گئی۔ لیکن،جب نرس نےاپنے ٹیمپریچر پر خدشات کا اظہار کیا تو انھیں مزید چھ بار چیک کیا گیا۔ تاہم، اسوقت ایبولا کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے انھیں حکام کی جانب سے آگے گلاسگو تک سفر جاری رکھنے کی منظوری دی گئی تھی۔
دریں اثناٴ، انھیں گلاسگو سے واپس بزریعہ خصوصی طیارہ لندن کے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق، ولشائر سے تعلق رکھنا والا ایک برطانوی شخص جو ماضی میں افریقہ کا سفر کر چکا ہے، اسے احتیاطی اقدام کے طور پر ایبولا کی جانچ پڑتال کے لیے اسپتال میں داخل کر لیا گیا ہے۔
گریٹ ویسٹرن اسپتال کا کہنا ہے کہ ہمیں خون کے نمونے کے نتائج کا انتظار ہے۔ تاہم، انتہائی احتیاط سے کام لیتے ہوئے فی الحال اسے تنہائی کے وارڈ میں رکھا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کاسا بلانکا سے ہیتھرو ہوائی اڈے کے لیے پرواز میں متاثرہ خاتون کے ساتھ سفر کرنے والے اضافی 31 مسافروں سے بین الاقوامی صحت عامہ کے حکام کی طرف سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔